Advertisement
Advertisement
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو! وہ خواب ہیں ہم
Advertisement
اے درد بتا کچھ تو ہی پتہ اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بے تاب نہاں یا آپ دل بےتاب ہیں ہم
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
Advertisement
اے ضعف تڑپتے جی بھر کر تو نے مری مشکیں کس دی ہیں
ہو بند اور آتش پر ہو چڑھا سیماب بھی وہ سیماب ہیں ہم
Advertisement
ہو جائے بکھیڑا پاک کہیں پاس اپنے بلا لیں بہتر ہے
اب درد جدائی سے ان کے اے آہ بہت بے تاب ہیں ہم
لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہل زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کمیاب ہیں ہم
Advertisement
مرغان قفس سے پھولوں نے اے شاد یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہو ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم
Advertisement