مضمون اور انشائیہ میں فرق

1- مضمون کیا ہے؟

  • مضمون عربی زبان کے لفظ ضمن سے مشتق ہے مضمون کے لغوی معنی ضمن میں لیا ہوا یا درمیان میں ڈالی ہوئی چیز کے ہیں۔
  • اصطلاح اردو ادب میں مضمون سے مراد جب لکھاری کسی متعین موضوع پر اپنے جذبات، احساسات، مشاہدات، تجربات اور خیالات کا منطقی ربط کے ساتھ احاطہ تحریر میں لاتے ہیں جس کا کوئی خاص مقصد ہو ، مضمون کہلاتا ہے۔

2-مضمون کی خصوصیات بتائیں؟

  • ⭐چونکا دینے والا آغاز ( کسی مشہور شخصیت کا مقولہ ، ضرب المثل ، محاورہ یا شعر وغیرہ )
  • ⭐آسان اور سلیس زبان و بیان
  • ⭐نئی بات کیلیے نئے پیراگراف کا استعارہ
  • ⭐ اختصار مگر جامعیت ہر مبنی
  • ⭐ بہترین تشبیہات و استعارات کا استعمال
  • ⭐ مضبوط اور ٹھوس دلائل

3-مضمون لکھتے وقت مضمون نگار کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

  • اعتدال سے کام لینا چاہیے
  • بے جا طوالت سے پرہیز
  • شخصی جھلکیوں سے پرہیز
  • ذیلی عنوانات کا عدم استعمال
  • اختتام پر موثر نتیجہ

4- مضمون کی قسمیں بیان کریں؟

  • علمی مضمون
  • ادبی مضمون
  • عمومی مضمون
  • بیانہ مضمون
  • سوانحی مضمون

5- مضمون کا اسلوب کیسا ہونا چاہیے؟

سادہ ، رواں ، عام فہم اور قارئین کی شخصیت کے عین مطابق ( مطلب کہ عمومی مضامین میں عام اسلوب ، ادبی مضامین میں تھوڑا ادبی اسلوب وغیرہ )

6-انشائیہ کیا ہے؟

  • انشائیہ عربی زبان کے لفظ انشا سے ماخوذ ہے انشائیہ کے لغوی معنی دل سے نئی بات پیدا کرنا وغیرہ کے ہیں۔
  • اصطلاح اردو ادب میں کسی متعین موضوع پر بلا ترتیب ، بغیر منطقی ربط کے ، غزلیہ اسلوب میں لکھی جانے والی تحریر کو انشائیہ کہلاتا ہے۔

7- انشائیہ کی خصوصیات بتائیں؟

  • اچانک شروع اچانک خاتمہ
  • نتیجہ قاری نکالے گا
  • ترنم اور نغمگیت پر مبنی اسلوب
  • لکھاری کی شخصی جھلک
  • نت نئے خیالات کی آمد مگر نچوڑ ایک

8- مضمون اور انشائیہ میں فرق واضح کریں؟

  • مضمون سنجیدگی پر مبنی ہوتا ہے جبکہ انشائیہ کیلیے یہ ضروری نہیں
  • مضمون کا اسلوب سادہ اور عام فہم ہوتا ہے جبکہ انشائیہ غزلیہ زبان میں لکھی جاتی ہے
  • مضمون کے خیالات میں منطقی ربط ہوتا ہے جبکہ انشائیہ میں خیالات تتر بتر ہوتے ہیں
  • مضمون آغاز ، نفس مضمون اور خاتمے پر مبنی ہوتا ہے جبکہ انشائیہ اچانک شروع اور اچانک ختم ہوتا ہے
  • مضمون کے اختتام پر مصنف اپنا مدعا بیان کرتا ہے جبکہ انشائیہ میں نتیجہ قاری پر چھوڑا جاتا ہے۔
محرر اظہر حسین