احمد عرفان

احمد عرفان
احمد عرفان

نام عرفان فاروق نجار، تخلص(احمد عرفان) والد کا نام فاروق احمد نجار اور والدہ کا نام سارہ بیگم۔ میں کشمیر کے ایک ڈسٹرک کے ایک بڑے علاقے نارواو کے ایک گاوں میں ۱۵ مئ ۲۰۰۰ میں پیدا ہوا جسکا نام فتح گڑھ ہے۔ ابھی میں پانچ سالہ ایک بچہ تھا کہ میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا، میں بچپن سے ہی بہت سنجیدہ قسم کا شخص رہا ہوں اور سوچنے میں بڑی دلچسپی رکھتا ہوں۔ میری ابتدائی تعلیم یہیں قصبہ میں بنے ایک اسکول میں ہوئی جہاں میں نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور وہیں سے میں نے اردو اور عربی زبان کا مطالعہ کیا۔

اسکے بعد میں اپنے گاوں فتح گڑھ میں بنے ہائر سیکنڈری میں بارہویں جماعت تک پڑھائی کی اور وہاں سے فارغ ہوکر میں نے ڈگری کالج بارہمولہ میں داخلہ لیا جہاں میں ابھی بھی زیرِ تعلیم ہوں۔ لکھنے کا شعور تو دسویں جماعت میں پیدا ہوا تھا لیکن پھر پہلا شعر میں نے گیارہویں جماعت میں کہا جو کہ یہ ہے؀

بیٹھا تھا آنگن میں آپکی یاد میں
سوچ رہا تھا آپکو آپکی یاد میں


حالانکہ ابھی میرا تخیل بہت ہی خام تھا مگر میں نے لکھنے کی شروعات وہیں سے کی اور میری رہنمائی میرے بڑے بھائی ریئس احمد نے کی جنہوں نے میرا ساتھ دیا نہ کہ روکا۔ انکی وجہ سے میں نے اردو ادب کا مطالعہ شروع کیا۔

بہت سے شاعروں کو پڑھنے کا موقع ملا اور سمجھنے کی صلاحیت بھی، جن میں سے مرزا غالب،مومن خاں مومن، داغ اور بھی بہت ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ اردو ادب میں میرے ساتھی بہت ملے مجھکو۔ پہلے میرے بھائی اور پھر سارے دوست جو بھی ملے مجھے۔شاعری میں، میں دو شخصیتوں کو اپنا استاد مانتا ہوں حالانکہ میں ان سے متاثر انکے کلام سے ہوا نہ کہ روبرو ہونے سے۔ استادِ اول( مرزا غالب)اور استادِ ثانی (سید جون ایلیا) ابھی تک میں نے ایک کتاب مکمل تحریر کی ہے جس میں غزلیں، نظمیں، آزاد نظمیں، قطعات اور بہت سی رباعیات بھی ہیں اسکے علاوہ میں کہانیوں کا شوق رکھتا ہوں اور کہانیاں لکھتا بھی ہوں۔ اسکے علاوہ مزید آپ آگے انشاء اللہ میری غزلیں میری نظمیں اور کہانیاں پڑھیں گے۔