غزل

0
اب عبادت میں بھی سیاست ہو رہی ہے
بھرپور امانت میں خیانت ہو رہی ہے
گلی کوچوں میں معمولی جھڑپ کے درمیاں
جھوٹی قسموں کی بارش ہو رہی ہے
جو سناتے ہیں پردوں کے قصے چوراہے پہ
ان کے گھروں میں جسموں کی نمائش ہو رہی ہے
اب کے جو یہ بزم قیامت سے قریب ہے
حق مار کے مسجد یں تعمیر ہو رہی ہے
اے ناز جو ملے حاتم تو بلا لاؤ اسے
کے سر عام نیلام سخاوت ہو رہی ہے