Advertisement
Advertisement
عرفان تجھے دیکھ کر رونا آرہا ہے
عرفان تیرا حال کیوں بے حال ہوگیا ہے

عرفان تیرے ساتھ ہوا اک بڑا ظلم ہے
عرفان تجھے خبر کہاں تیرے دل میں اک lلم ہے

عرفان یہ لوگ تمہیں جان نہیں سکتے
عرفان یہ لوگ ابھی نیند سے جاگے نہیں

عرفان تو انکی خاطر رویا بھی پچھتایا بھی
عرفان تجھے کیا ملا رونے سے پچھتانے سے

عرفان تیری داستان خوابوں کے درمیاں ہے
عرفان تجھے قلم سے تعبیر لکھنی ہوگی

عرفان تیرے باشندے سب رائیگاں ہوگئے
عرفان تیرے شہر کے سارے لوگ مرگئے

عرفان تیرے واسطے ایک شخص مقرر ہے
عرفان وہ شخص تیری تقدیر بن گیا ہے

عرفان تیرے نام پر احمد لکھا گیا ہے
عرفان یہ نام تجھے قلم پر دیا گیا

Advertisement
Advertisement