Back to: احمد عرفان
عرفان تجھے دیکھ کر رونا آرہا ہے عرفان تیرا حال کیوں بے حال ہوگیا ہے عرفان تیرے ساتھ ہوا اک بڑا ظلم ہے عرفان تجھے خبر کہاں تیرے دل میں اک lلم ہے عرفان یہ لوگ تمہیں جان نہیں سکتے عرفان یہ لوگ ابھی نیند سے جاگے نہیں عرفان تو انکی خاطر رویا بھی پچھتایا بھی عرفان تجھے کیا ملا رونے سے پچھتانے سے عرفان تیری داستان خوابوں کے درمیاں ہے عرفان تجھے قلم سے تعبیر لکھنی ہوگی عرفان تیرے باشندے سب رائیگاں ہوگئے عرفان تیرے شہر کے سارے لوگ مرگئے عرفان تیرے واسطے ایک شخص مقرر ہے عرفان وہ شخص تیری تقدیر بن گیا ہے عرفان تیرے نام پر احمد لکھا گیا ہے عرفان یہ نام تجھے قلم پر دیا گیا |