Back to: احمد عرفان
Advertisement
Advertisement
اسے کہیو کہ میری جان پہ بنی ہوئی ہے یہ ذندگی چند لمحات میں گنی ہوئی ہے زرا ٹہرو تو سہی دیکھو تو سہی جان جاں میرے ہونٹوں پہ میری آخری سانس رکی ہوئی ہے سہاروں کو سہاروں سے سہارے کے غرض سے شرم سے دب کر یہاں کی آنکھیں جکی ہوئی ہے تم گر سنو تو میں سناونگا دل کی باتیں کہ اسکے جانے سے دل کی نس دکھی ہوئی ہے تیرے لبوں سے نکلا ہوا آخری لفظ محبت تھی اسی کے بل پر انجمن میں اپنی شمع جلی ہوئی ہے |
Advertisement
Advertisement