Advertisement
Advertisement

اصل حقائق کی تلاش تحقیق ہے اس لیے حقیقت تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ محقق ان راہوں سے واقف ہو جس سے وہ باآسانی منزل مقصود تک پہنچ جائے۔

Advertisement

اولاً موضوع کا انتخاب کیا جائے اور اس انتخاب میں اپنی صلاحیتوں کا استعمال ضروری ہے۔ کیونکہ تحقیق کی راہ سے گزرتے وقت مختلف اشیاء کی حاجت ہوتی ہے اس کی دستیابی ممکن ہے یا نہیں۔ بعض موضوعات پر قلم اٹھانا اپنے آپ کو مسائل و مشکلات سے دوچار کرنا ہوتا ہے ایسے موضوع سے احتراز کرنا سود مند ہوتا ہے۔

تحقیق میں ہر بات یکساں اہمیت نہیں رکھتی اور نہ سب کی افادیت یکساں ہوتی ہے لیکن محقق کو ہر بات کی طرف توجہ دینی ہوگی اس لیے کہ اگر اس نے اہم اور غیر اہم میں تفاوت کیا تو وہ سرے سے تحقیق کا حق ادا نہیں کرسکتا۔ مشہور محقق جونس کا قول ہے کہ معاملہ کتنا ہی معمولی ہو اس کی تفصیل قلم انداز نہیں کی جا سکتی حتیٰ کہ جزوی انحراف بھی روا نہیں رکھا جا سکتا۔

Advertisement

تحقیق میں خطابت سے اختراز ضروری ہے۔ اسی طرح تشبیہ و استعارے کا استعمال وضاحت کے لئے روا ہے ورنہ زیبایش تحریر اور آرائش گفتگو درست نہیں۔ اصل حقائق بیان کرنے میں تناقض اور ضعف استدلال سے بچنا چاہیے کیونکہ تحقیقی کاوشوں کو قلمبند کرنے میں محقق کی نظر ہمیشہ اصل کی تلاش میں رہنی چاہیے۔

Advertisement

مبالغہ اور مبالغہ آرائی دونوں تحقیق کے لیے سم قاتل ہیں۔ اس سے اس قدر اختراز ضروری ہے کہ الفاظ میں مترادفات الفاظ استعمال سے بھی گریزاں رہنا چاہیے۔ خود محقیقین نے اپنے جو برخود غلط اقوال بیان کردیئے ہیں یا جو غلط رویے اختیار کیے ان سے بھی آنکھ بند کرکے گزرنا مناسب نہیں بلکہ نقد و جرح لازمی ہے۔

تحقیق کی مختلف صورتیں ہیں۔ مثلاً حقائق کی دریافت محقق کے پیش نظر ہوتی ہے۔ اسی طرح تصحیح متن بھی ایک تحقیقی کام ہے قلمی کتابوں کے مختلف نسخوں میں اختلافات بلکہ کبھی کبھی متضاد باتیں ملتی ہیں ان کی تصحیح و تدوین بھی تحقیق کا ایک اہم پہلو ہے۔

Advertisement

کسی تحقیق میں معاصرین کی آراء کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے مگر یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ معاصر بھی خطا و نسیان سے بالاتر نہیں اس لئے ان کے قبول و رد میں حزم واجب یا لازمی ہے۔

Advertisement