اللہ رموز ذات و صفات

0

پچھلے چند سالوں سے راقم کو کتاب پڑھنے سے خاصا علاقہ ہے۔ مختلف ادبی، تاریخی، تنقیدی و تحقیقی اور اسلامی کتب پڑھنے سے کافی دلچسپی رہی ہے۔ اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ کتاب راقم کی ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ مختلف اساتذہ اور دوست احباب کتاب کا تحفہ دیتے رہتے ہیں۔ پچھلے دنوں ڈاکٹر ہارون رشید سے ملاقات ہوئی۔ وہ جلد کے ماہر ہیں اور باہر سے پی۔ایچ۔ڈی کر کے اب یہاں پاکستان میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔

ہمیشہ سے یہی سنتے اور دیکھتے آئے ہیں کہ سائنس اور ادب کا تعلق کبھی بھی مضبوط نہیں رہا۔ سائنس حقائق اور تجربات کا نام ہے جبکہ ادب محض تخیل کی دنیا ہی تو ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے سائنس پڑھ رکھی ہے اور ادب پرور بھی ہیں۔ ان سے ان کی مصنفہ کتاب کا تحفہ موصول ہوا جس کا نام ” اللہ رموز ذات و صفات ” ہے۔ پڑھ کر انتہائی خوشی ہوئی اور ان کے زور قلم سے آگاہی بھی ہو گئی۔ ڈاکٹر صاحب نے اسمائے ربی کو انتہائی مدلل حواشی و حوالہ جات کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ہر ایک اسم کے معانی ومطالب کو قاری پر عیاں کیا ہے۔ کتاب لکھنا کوئی معمولی بات نہیں ہوتی۔ انتہائی عرق ریزی سے کام لینا پڑتا ہے۔ انہوں نے ایک باضابطہ ریسرچ کر کے اپنی کتاب تخلیق کی ہے۔

راقم کو جس چیز نے سب سے زیادہ حیران کیا وہ یہ تھی کہ ڈاکٹر صاحب نے منفرد لفاظی سے کام لیا ہے۔ ایک شخص نے سائنس پڑھ رکھی ہے اور وہ ادب پرور بھی ہے، یہ کیونکر ممکن ہو سکتا ہے؟؟ بہرحال وہ داد کے مستحق ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کا لب و لہجہ، ان کا اسلوب بیاں، لفاظی، مطالعہ، ریسرچ، محنت، شوق، اور دیگر خصائص ان کی کتاب کے پیش لفظ میں اوریا مقبول جان بتا چکے ہیں۔ ہارون رشید صاحب نے الفاظ کو کاغذ پر ایسے اتار دیا ہے کہ قاری ارادہ باندھ لیتا ہے کہ وہ ایک ہی نشست میں پوری کتاب پڑھے گا۔ انتہائی سادگی کے ساتھ انہوں نے اسمائے ربی کو قاری کے سامنے بیان کر دیا ہے۔ راقم کا مشاہدہ کہتا ہے کہ یہ کتاب نیا اضافہ ثابت ہو گی کیوں کہ بہت سوں نے اس سے پہلے بھی ایسی کتب لکھی ہیں لیکن وہ یکسانیت کا شکار ہیں۔ اسمائے ربی کے علاوہ انہوں نے ذکر اذکار اور ان کی افادیت بھی بیان کر دی ہے اور مجھے کتاب دیتے وقت خاص نصیحت کی کہ آپ ذکرو اذکار والے باب کو زرا غور سے پڑھیے گا۔ پڑھ کر بہت اچھا لگا اور دلی مسرت ہوئی۔ میں دعا کرتا ہوں کہ باری تعالٰی ان کے مطالعہ اور ذوق و شوق میں اضافہ فرمائیں اور ان کا قلم ہمیشہ چلتا رہے۔