Back to: Urdu Naat Lyrics
اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے |
انہیں وہ میٹھی نگاہ والا، خدا کی رحمت ہے جلوہ فرما غضب سے اُن کے خدا بچائے، جلال باری عتاب میں ہے |
جلی جلی بو سے اُس کی پیدا، سوزشِ عشقِ چشم والا کباب آہو میں بھی نہ پایا، مزہ جو دل کے کباب میں ہے |
انہیں کی بُو مایہ سمن ہے، انہیں کا جلوہ چمن چمن ہے انہیں سے گلشن مہک رہے ہیں، انہیں کی رنگت گلاب میں ہے |
تری جلوہ میں ہے ماہ طیبہ، ہلال ہر مرگ و زندگی کا حیات و جاں کا رکاب میں ہے، ممات اعداد کا ڈاب میں ہے |
سیاہ لِباسان دارِ دُنیا و سبز پوشانِ عرشِ اعلیٰ ہر اک ہے ان کے کرم کا پیاسا، یہ فیض ان کی جناب میں ہے |
وہ گل ہیں لب ہائے نازک انکے ہزاروں جھڑتے ہیں پھول جن سے گلاب گلشن میں دیکھے بلبل، یہ دیکھ گلشن گلاب میں ہے |
جلی ہے سوزِ جگر سے جاں تک، ہے طالب جلوئہ مبارک دکھا دو وہ لب کہ آب حیواں، لطف جن کے خطاب میں ہے |
کھڑے ہیں منکر نکیر سر پر، نہ کوئی حامی نہ کوئی یاور بتا دو آ کر میرے پیمبر، کہ سخت مشکل جواب میں ہے |
خدائے قہار ہے غضب پر، کھلے ہیں بدکاریوں کے دفتر بچا لو آ کر شفیع محشر، تمہارا بندہ عذاب میں ہے |
کریم ایسا ملا کہ جس کے، کھلے ہیں ہاتھ اور بھرے خزانے بتائو اے مفلسو! کہ پھر کیوں تمہارا دل اضطراب میں ہے |
گنہ کی تاریکیاں یہ چھائیں اُمنڈ کے کالی گھٹائیں آئیں خدا کے خورشید مہر فرما، کہ ذرہ بس اضطراب میں ہے |
کریم اپنے کرم کا صدقہ، لئیم بے قدر کو نہ شرما تو اور رِضا سے حساب لینا، رِضا بھی کوئی حساب میں ہے |