Advertisement
Advertisement
بس یہی مان ہے
تو مری جان ہے

اس جہاں میں وفا
کتنا نادان ہے

عشق کے شہر میں
دل پریشان ہے

صرف میں ہی نہیں
تو بھی حیران ہے

آج کے دور میں
کون انسان ہے

فصل کے شہر میں
بھوکا دہقان ہے

غور سے دیکھنا
ماں ہی بھگوان ہے

یہ سخن ہی فقط
میری پہچان ہے

زندگی موت کے
گھر میں مہمان ہے

یار اِندرؔ بہت
اچھا انسان ہے

Advertisement
Advertisement