Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
Advertisement
بس یہی مان ہے تو مری جان ہے اس جہاں میں وفا کتنا نادان ہے عشق کے شہر میں دل پریشان ہے صرف میں ہی نہیں تو بھی حیران ہے آج کے دور میں کون انسان ہے فصل کے شہر میں بھوکا دہقان ہے غور سے دیکھنا ماں ہی بھگوان ہے یہ سخن ہی فقط میری پہچان ہے زندگی موت کے گھر میں مہمان ہے یار اِندرؔ بہت اچھا انسان ہے |
Advertisement
Advertisement