Advertisement
Advertisement

بلوچستان کی سرزمین اپنے غیر معمولی جغرافیائی محل و وقوع کے اعتبار سے دلفریب نظاروں کا مرکز نگاہ ہے۔ یہاں کے ساحل ہوں یا پہاڑی سلسلے یہ سحر انگیزی کا حسین امتزاج ہیں۔ مکران کوسٹل ہائی وے پر دوران سفر بُزی کی پہاڑیاں حیرت کدہ کی مانند ہیں۔

Advertisement

یہ پہاڑیاں شمالی علاقہ جات یا کشمیر کی طرح ہریالی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں اور نہ ہی اِن میں سے آبشار پھوٹتے ہیں لیکن قدرت نے جس ترتیب سے اِن کو رکھا ہے یہ دیکھنے والوں کو حیرت زدہ ضرور کرتے ہیں۔ بُزی کی پہاڑوں کے درمیان جب سڑک ناگن کی طرح بل کھاتی ہوئی گزرتی ہے تو پہاڑوں کی ساخت مختلف مناظر کا عکس منکشف کرتے ہیں۔

بُزی کی پہاڑیاں پتھروں اور مٹی کے امتزاج پر مبنی ہیں۔لیکن اِن پہاڑوں کی ساخت غیر معمولی عکس کشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ پہاڑوں کے ٹیلوں پر کسی بادشاہ کے محل اور قلعہ کی شبیہہ کا گمان ہوتا ہے۔ قلعہ کی حفاظت کے لئے سپاہ کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے۔ پہاڑوں کے اونچے ٹیلوں پر بیٹھے ہوئے ببر شیر کا مجسمہ سر اٹھائے ہوئے نظر آتا ہے۔

Advertisement

ٹیلوں پر کسی بادشاہ کا مجسمہ طمطراق سے کھڑا نظر آتا ہے اور ان مجسموں میں کوئی ملکہ یا شہزادی محل سے باہر نکل کر قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہوتی نظر آتی ہے۔ اِن پہاڑوں کے ٹیلوں پر عمارتوں کی شبیہہ کا تصور بھی ذہن میں ابھرتا ہے۔

Advertisement

ہوا کی رگڑ نے تراش تراش کر ان ٹیلوں کق مختلف شکل دے دی ہے۔ اِن میں ایک مجسمہ بہت زیادہ مشہور ہے جسے پرنسس آف ہوپ یعنی امیدوں کی شہزادی کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ جب امریکہ کی معروف اداکارہ ابجیلینا جولی پاکستان کے دورہ پر آئے تھیں تو اس نے اس مجسمہ کو پرنسس آف ہوپ کا نام دیا تھا جو تب سے مشہور ہوگئی ہے۔

بُزی کے پہاڑی ٹیلوں کے سلسلے قدرت کی انمول کاری گری کا نمونہ ہیں۔ اِن کی یہ غیر معمولی ساخت اور قدرتی مجسمے سیاحت کے فروغ اور تاریخی ورثہ کو محفوظ بنانے کے حوالے سے توجہ کا حامل ہیں۔

Advertisement
تحریرعبدالحلیم

Advertisement