تاریخ گوئی کی تعریف

0

تاریخ گوئی میں کسی واقعے کے سال وقوع کو حروف ابجد کے حساب سے نظم کیا جا تا ہے۔ جس مصرعے، فقرے یا ترکیب سے یہ سال معلوم ہوتا ہے اسے مادۂ تاریخ کہتے ہیں۔مادۂ تاریخ دو طرح سے نکالا جاتا ہے : صوری اور معنوی ۔ صوری تاریخ میں الفاظ سے سال کی نشاندہی ہوتی ہے اور معنوی تاریخ میں ابجد کے حساب سے اعداد ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر اعداد پورے کرنے کے لیے کچھ الفاظ یا حروف بڑھانے پڑیں تو اس عمل کو تعمیہ اور الفاظ یا حروف گھٹانے پڑیں تو اسے تخرجہ کہا جا تا ہے۔ بہتر تاریخ وہ کہلاتی ہے جو پورے مصرعہ میں آئے مثلا مومن نے اس مصرعے سے کالے صاحب کا سال وفات 1286 ھ نکالا ہے۔

کالے صاحب کو سرخ رو پایا

کوئی لفظ یا عبارت ایسی بنانا جس کے حرفوں کی گنتیاں جوڑی جائیں تو تاریخ نکل آۓ ۔ تاریخ گوئی میں حساب جمل یعنی ابجد کے تحت آنے والے تمام حروف کی عددی قیمت کا جاننا ضروری ہے۔حرفوں کی گنتیاں مقرر ہیں جو حسب ذیل ہیں :

  • ابجد ہوز حطی کلمن
  • ا،ب،ج،د ہ،و،ز ح،ط،ی ک،ل،م،ن
  • 5040 3020 10 9 8 7 6 5 43 2 1
  • سعفص قرشت ثخذ ضظغ
  • س،ع،ف،ص ق ،ر،ش،ت ث،خ،ذ ض،ظ،غ
  • 1000900 800 700 600500 400300 200100 90 80 70 60

حرفوں کی اس ترتیب کو ابجد ، ہوز ، حطی کلمن بعفص ، قرشت، شخذ اور ضظع کے ذریعے ظاہر کیا جا تا ہے اور گنتی کے اس طریقے کو قاعدۂ ابجد یا طریقہ جمل کہتے ہیں ۔ پ، ٹ، چ، ڈ، ڑ، ژ ، گ عربی میں نہیں ہوتے ۔ اس لیے ان کی گنتیاں ان کے قریب ترین عربی حروف کے اعتبار سے حسب ذیل مقرر کر دی گئی ہیں:

پ ٹ چ ڑ ژ گ
۔۔۔207 200 ۔۔۔400۔۔۔3۔۔2

  • ہمزہ گنتی میں نہیں آتا۔اس کے مطابق ‘ کالے صاحب کو سرخ رو پایا کے اعداد یوں نکالے جاتے ہیں :
  • ک+ا+ل+ے=20+1+30+10=61
  • ص+ا+ح+ب=90+1+8+2=96
  • ک+و=20+6=26
  • س+ر+خ+ر+و=60+200+600+200+6=1066
  • پ+ا+ی+ا=20+1+10+1=32
  • 1286