تحقیق کی تعریف اور اس کی غرض و غایت

0

تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی حقائق کی کھوج، تفتیش، دریافت، چھان بین اور تلاش کے ہیں۔تحقیق کا عمل بنی نو انسان کے بچپن سے تاحال اور ایک فرد کے بچپن سے اس کی موت تک جاری و ساری رہتا ہے۔”تحقیق“ عربی زبان کے لفظ ”حق“ سے مشتق ہے جس کے معنی حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا کے ہیں۔حق کے معنی سچائی کے ہیں اور اس طرح تحقیق سچ یا حقیقت کی دریافت کا عمل ہے۔

تحقیق کی مختلف تعریفوں اور توضیحات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ تحقیق حرکت عمل وزندگی کی علامت ہے۔ اگر تحقیق رک جائے تو زندگی بھی رک جاتی ہے۔ تحقیق دراصل اس عمل کا نام ہے جس کے ذریعے مسائل کے قابل اعتبار حل تک پہنچا جاتا ہے۔ اس میں منصوبہ بندی اور باضابطہ طریقے سے مواد جمع کیا جاتا ہے، یہ بے پناہ قوت و توانائی کی حامل ایک سر گرمی ہوتی ہے جو معاملات کی تصدیق یا تردید اور ان کی تعبیر و تشریح میں کمی بیشی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔

اگر انگریزی ادب کی بات کی جائے تو انگریزی میں تحقیق کے لئے لفظ ریسرچ (Research) کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ریسرچ کے ایک معنی توجہ سے تلاش کرنا ہیں اور دوسرے معنی دوبارہ تلاش کرنا ہیں۔ اگر ہندی ادب کی بات کی جائے تو ہندی میں تحقیق کے لیے لفظ ’انوسندھان‘ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح اردو اصطلاح میں تحقیق کے معنی سچ یا حقیقت کی دریافت ہے، انگریزی اصطلاح ریسرچ کے معنی کھوج اور دوبارہ کھوج، اور ہندی اصطلاح انوسندھان کے معنی کسی مقررہ نشانے کو حاصل کرنے کے لئے اس کا تعاقب کرنا ہے۔

اردو ادب میں تحقیق کے متعلق بہت سے محققین نے بہت کچھ لکھا ہے۔ مولانا کلب عابد اپنی مشہور کتاب ”عماد التحقیق“ میں لفظ ’تحقیق‘ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
” تحقیق عربی لفظ ہے۔ یہ باب تفعیل سے مصدر ہے اس کے اصلی حروف ح ق ق ہیں۔ اس کا مطلب ہے حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا۔“

ڈاکٹر سید عبداللہ کے مطابق ”تحقیق کے لغوی معنی کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ اصطلاحاً یہ ایک ایسے طرز مطالعہ کا نام ہے جس میں موجود مواد کے صحیح یا غلط کو بعض مسلمات کی روشنی میں پرکھا جاتا ہے۔“

قاضی عبدالودود کے مطابق ”تحقیق کسی امر کو اس کی اصلی شکل میں دیکھنے کی کوشش ہے۔

مندرجہ بالا آراء کو نظر میں رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ تحقیق کے معنی نامعلوم و معلوم حقائق کی تلاش اور معلوم و موجود حقائق کی تشریح سائنٹیفک طریقے سے کرنا ہے۔

تحقیق کی اقسام

اردو کے محققین اور ناقدین نے تحقیق کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے۔

1. نظریاتی تحقیق:

یہ ایسی تحقیق ہے جس میں محقق نظریہ سازی سے کام لیتا ہے۔یعنی وہ پہلے تحقیق کے لیے کچھ اصول بناتا ہے اور جب یہ اصول و ضوابط مکمل ہوتے ہیں تو وہ تحقیق کا کام انہیں ظوابط کے دائرے میں رہ کر کرتا ہے۔

2. اطلاقی تحقیق

اسے انگریزی میں پریکٹیکل ریسرچ (Practical Research) کہتے ہیں۔ اطلاقی تحقیق ایک طرف سائنس کو اپنا موضوع بنا تی ہے وہیں اس کا تعلق سوشل سائنس کے علاوہ مختلف زبانوں سے بھی ہوتا ہے۔ اس قسم کی تحقیق میں محقق کو فیلڈ میں جا کر کام کرنا ہوتا ہے۔

اگر ہم موضوع کو نظر انداز کر دیں تو تحقیق کی دو قسمیں ابھر کر سامنے آتی ہیں۔

1. سندی تحقیق

اس قسم کی تحقیق میں تحقیق نگار کسی سند یا ڈگری کو حاصل کرنے کے لیے تحقیق کرتا ہے۔ مثلاً ایم فل یا پی ایچ ڈی کے لئے جو مقالے لکھے جاتے ہیں ان کو سندی تحقیق کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔

2. غیر سندی تحقیق

جہاں تک غیر سندی تحقیق کا تعلق ہے یہ تحقیق کسی طرح کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے نہیں کی جاتی ۔اس قسم کی تحقیق وہ اساتذہ کرتے ہیں جو یونیورسٹیوں سے وابستہ ہوتے ہیں یا وہ لوگ جنہیں ادب سے لگاؤ ہوتا ہے اور وہ اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے کسی موضوع پر تحقیق کرتے ہیں۔

تحقیق کی غرض و غایت

تحقیق کا اصل مقصد فطرت یا انسانی زندگی سے متعلق مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ تحقیق انسانی علم کی وسعت میں اضافہ کرتی ہے۔ آج ہم زندگی کی جن آسائشوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں وہ سب تحقیق ہی کی دین ہے۔ دراصل تہذیب انسانی کی تاسیس ہی تحقیق کے ذریعے ہوتی ہے۔

تحقیق کی اہمیت اور اس کی غرض و غایت کا اس لیے بھی قائل ہونا پڑتا ہے کہ تحقیق کے بغیر ایک قدم آگے بڑھا نہیں جا سکتا۔ اس کا تعلق تہذیب و ثقافت سے ہو یا دوسری انسانی قدروں سے، اور یہی اس کی افادیت کا بنیادی راز بھی ہے۔

ادب میں تحقیق و تلاش ایک انتہائی ضروری کام ہے کیونکہ ادب زندگی کا آئینہ دار ہوتا ہے اور اس لیے اردو میں تحقیق کی طرف ابتدا ہی میں توجہ دی گئی جو اگرچہ بھرپور نہیں کہی جاسکتی تاہم یہ بھی واقعی ہے کہ انہیں ابتدائی کوششوں سے اردو تحقیق کو بعد میں جلا ملی۔