Back to: عزیز اختر
ترس رہے ہیں مِرے قدم اب کہ ہو نرالی کوئی مسافت کہ مدتوں سے وہی ہے رستہ، وہی محالی کوئی مسافت |
کہاں سے ہو گی ہمیں مقدر کبھی گُلالی کوئی مسافت سیاہ دنیا بنا رہے ہیں، ملے گی کالی کوئی مسافت |
اگرچہ تم اِن طویل راہوں میں ساتھ میرے نہیں ہو لیکن تمہاری یادوں سے جانِ جاناں نہیں ہے خالی کوئی مسافت |
جو بات کہنی تھی کہہ نہ پائے، تبھی ہیں رنج و الم کے سائے جناب اب طے کرو تمام عمر تم ملالی کوئی مسافت |
نہیں ہے ممکن کسی طرح بھی سراغ منزل کا ہم کو ملنا کہ راہ دیتی ہی اب نہیں ہے ہمیں تو سالی کوئی مسافت |
تمہاری قربت کا فی الحقیقت حصول ممکن نہیں ہے جاناں سو کر رہا ہوں مَیں طے تمہاری طرف خیالی کوئی مسافت |
کسی نے مایوسیوں کی مٹی میں خود کو در گور کر لیا ہے کسی نے قسمت سے اور محنت سے ہے کما لی کوئی مسافت |