Advertisement

تشطیر لفظ شطر سے بنا ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کو دو حصوں میں بانٹنا۔ اصطلاحاً کسی شعر کے درمیان دو مصرعوں کا اضافہ تشطیر کہلاتا ہے۔ مثلا غالب کا شعر ہے :

Advertisement
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

ان کے نیچے دو اور مصر کے لگانے سے تشطیر وجود میں آئی۔

موت کا ایک دن معین ہے
کس لیے پھر یہ مجھ کو الجھن ہے
موت بے وقت گر نہیں آتی
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

تشطیر میں جو دو زائد مصرعے لگائے گئے ہیں ان میں پہلا مصرع شعر کے پہلے مصرعے سے اور دوسرا مصرعہ شعر کے دوسرے مصرعے کا ہم قافیہ ہے۔