تعلیم اور علم میں فرق

0

کہا جاتا ہے کہ علوم دو طرح کے ہوتے ہیں،ایک علمِ لفظ اور دوسرا علم ہندسہ۔ جو لوگ علم ہندسہ میں کمال حاصل کرتے ہیں وہ سائندان( Scientist) کہلاتے ہیں اور جو لوگ علم لفظ میں کمال حاصل کرتے ہیں وہ”سائیں” کا درجہ پاتے ہیں۔

علم قدرت کی عطاؤں میں سب سے بڑی عطا ہے۔ دولت اور شہرت حادثاتی طور پر اور بنا مشقت بھی ہاتھ لگ سکتے ہیں۔لیکن علم بن طلب عطا ہونا ناممکن نہیں ہے۔علم ،انسان کو بصیرت عطا کرتا ہے جبکہ تعلیم رویوں میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کا نام ہے۔

انگریزی میں تعلیم کی تعریف یوں کی جاتی ہے۔
To bring positive change
in behavior.

تعلیم کے ذریعے ہم ڈگریاں حاصل کرسکتے ہیں اور اُن ڈگریوں کی بنیاد پر نوکریاں اور عہدے حاصل کرسکتے ہیں۔ اکبر الہ آبادی نے ایسی تعلیم کا خلاصہ اپنے اس شعر میں یوں بیان کیا ہے۔

کہیں کیا، احباب کیا کار نمایاں کرگئے
بی اے کیا،نوکر ہوئے پنشن ملی اور مر گئے

کسی بھی معاشرے میں کسی شخص کا حقیقی مقام و مرتبہ اس کی تعلیم سے نہیں بلکہ اس کے علم سے ہی متعین ہوتا ہے۔ روایتی تعلیم کسی فرد کو وہ مقام نہیں دلاسکتی جو اس کے علمی مقام سے حاصل ہوسکتا ہے۔

ایسی تعلیم جو نوجوان نسل کے رویوں میں مثبت کی بجائے منفی تبدیلی لانے کا باعث بنے،سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ اسی موضوع سے مناسبت رکھنے والا ایک قول غور طلب ہے:

” There are obviously two types of education, one should teach us how to live and other how to make aliving.”

یعنی ایک تعلیم کے ذریعے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہم معاشرے میں کس انداز سے زندگی بسر کریں اور دوسری تعلیم ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اس تعلیم کے حصول کے بعد ہم اس کے ذریعے پیسہ کس طرح کمائیں؟

تحریر شمع ناصر