Back to: وقار احمد
تیری چوکھٹ پہ سر جھکاؤں کیا اپنی نظروں سے گر ہی جاؤں کیا |
جو مجھے دوستوں سے ملتا رہا زخم غیروں کو وہ دکھاؤں کیا |
شعر میرے مجھے کریں رسوا اب غزل کوئی گنگناؤں کیا |
خود نکل پڑتے ہیں سلگتے اشک حال دنیا سے اب چھپاؤں کیا |
جسم کے زخم تم نے دیکھ لیے داغ جو دل میں ہے دکھاؤں کیا |
جون کی شاعری نے مارا وقار ویسے افکار میں بھی لاؤں کیا |