جب رنگیلے ہو جاتے ہیں

0
جب رنگیلے ہو جاتے ہیں
ہونٹ نشیلے ہو جاتے ہیں

پتجھڑ کے موسم میں اکثر
پتّے پیلے ہو جاتے ہیں

چبھنے لگتے ہیں وہ شیشے
جو نوکیلے ہو جاتے ہیں

وقت پہ مرہم نہ ہوا تو پھِر
زخم رسیلے ہو جاتے ہیں

ایک ایسا وقت آتا ہے جب
رِشتے ڈھیلے ہو جاتے ہیں

تیری یاد آتی ہے تو ہم
غم کے ٹیلے ہو جاتے ہیں

کاجل ہو تو اکثر اِندرؔ
نین سجیلے ہو جاتے ہیں
شاعر: اِندر سرازی