Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
جب رنگیلے ہو جاتے ہیں ہونٹ نشیلے ہو جاتے ہیں پتجھڑ کے موسم میں اکثر پتّے پیلے ہو جاتے ہیں چبھنے لگتے ہیں وہ شیشے جو نوکیلے ہو جاتے ہیں وقت پہ مرہم نہ ہوا تو پھِر زخم رسیلے ہو جاتے ہیں ایک ایسا وقت آتا ہے جب رِشتے ڈھیلے ہو جاتے ہیں تیری یاد آتی ہے تو ہم غم کے ٹیلے ہو جاتے ہیں کاجل ہو تو اکثر اِندرؔ نین سجیلے ہو جاتے ہیں |
Advertisement