جھوٹ کی پول

0

”جھوٹ کی پول“ کہانی میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسان کتنا بھی جھوٹ بول لے لیکن اس کا جھوٹ چھپتا نہیں وہ سامنے آ کر ہی رہتا ہے۔ کہانی کا خلاصہ اس طرح ہے کہ یاسر نامی ایک لڑکا تھا جو بہت ذہین اور ہوشیار تھا۔ بات بات پر سوالات کرتا تھا کہ انسان کیوں نہیں اڑ سکتا ؟

ایک دن یاسر اتوار کے دن سو کر اٹھا۔ ماں نے اس سے کہا کہ ہاتھ منھ دھو کر ناشتہ کر لو لیکن یاسر نے ماں سے کہا کہ پہلے مجھے یہ بتاؤ کہ جھوٹ کی پول کسے کہتے ہیں ؟ ماں نے جواب دیا کہ جو لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی پول نہیں کھلے گی تو ایسا نہیں ہے۔کبھی نہ کبھی سچائی کھل ہی جاتی ہے۔ اس کے بعد یاسر ہاتھ منھ دھو کر کتابوں میں محو ہو گیا۔

ماں نے میز پر دلیا رکھ دیا اور اس سے کہا چلو پہلے ناشتہ کرو پھر ہوم ورک کرنا۔ یاسر کو دلیا بلکل پسند نہیں تھا چنانچہ اس نے سارا دلیا کھڑکی سے باہر پھینک دیا اور وہ دلیا ایک سوٹ بوٹ پہنے انسان کے اوپر گر گیا۔ اس اجنبی شخص نے دروازے پر دستک دی اور اس کی ماں سے شکایت کی۔یاسر کی ماں اجنبی شخص سے معافی مانگنے لگی۔ اقر نے اس کے کپڑے صاف کرانے میں مدد کی۔

اجنبی کے چلے جانے کے بعد یاسر نے ماں سے معافی مانگی اور کہا کہ میں اب خوب اچھی طرح سمجھ گیا ہوں کہ جھوٹ کی پول کھل کر ہی رہتی ہے۔

سوچیے اور بتائیے۔

سوال: یاسر نے ماں سے کیا پوچھا ؟

جواب: یاسر نے ماں سے یہ پوچھا کہ جھوٹ کی پول کسے کہتے ہیں۔

سوال: یاسر نے دلیے کا کیا کیا ؟

جواب: یاسر نے دلیے کا پیالہ اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔

سوال: اجنبی کو کس بات پر غصہ تھا ؟

جواب: اجنبی کے سارے کپڑے دلیے کے اوپر گرنے سے خراب ہو گئے تھے جس کی وجہ سے اسے غصہ آیا تھا۔

سوال: اجنبی نے کیسے کپڑے پہن رکھے تھے ؟

جواب: اجنبی نے قیمتی سوٹ،کوٹ،پینٹ،ٹائی اور چمکتے ہوئے کالے جوتے پہن رکھے تھے۔

سوال: یاسر نے ماں سے معافی کیوں مانگی ؟

جواب: یاسر نے ماں سے معافی اس لیے مانگی کیونکہ اب وہ سمجھ چکا تھا کہ جھوٹ کی پول کھل کر ہی رہتی ہے۔ جیسے اس کی پول کھل چکی تھی۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے خالی جگہوں کو بھریے۔

  • 1: کسی نے دروازے کی گھنٹی بجائی۔
  • 2: وہ میز پر پیالہ رکھ کر چلی گئیں۔
  • 3: ماں کو ڈھونڈتا ہوا باورچی خانے میں جا پہنچا۔
  • 4: اس کے کپڑے دلیے میں سنے ہوئے تھے۔
  • 5: ماں فوراً ہی سارا ماجرا سمجھ گئی۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کے مذکر /مؤنث لکھیے۔

مذکر ہاتھی, بیٹا
مونث چڑیا, گھنٹی