Advertisement
حال سے اور نہ ہی حالات سے ڈر لگتا ہے
بات ایسی ہے کہ ہر بات سے ڈر لگتا ہے
بعض اوقات کوئی ڈر ہی لے آتا ہے پاس
بعض اوقات تو اوقات سے ڈر لگتا ہے
یہ شکایت کہ مری بات نہیں بنتی ہے
اور پھر خوف بنی بات سے ڈر لگتا ہے
ہجر کے موسموں میں بارشیں کتنی دیکھیں
آج یہ ہم ہیں کہ برسات سے ڈر لگتا ہے
میں نے جذباتی ہو کے ہی یہ کہا تھا ورنہ
یہ نہیں ہے کہ جذبات سے ڈر لگتا ہے
میاں عمر

Advertisement