Advertisement
Advertisement

غزل

حسرت جلوۂ دیدار لیے پھرتی ہے
پیش روزن پس دیوار لیے پھرتی ہے
اس مشقت سے اسے خاک نہ ہوگا حاصل
جان عبث جسم کی بیکار لیے پھرتی ہے
مال مفلس مجھے سمجھا ہے جنوں نے شاید
وحشت دل سر بازار لیے پھرتی ہے
در یار آئے ٹھکانے لگے مٹی میری
دوش پر اپنے صبا بار لیے پھرتی ہے
سایہ سا حسن کے ہمراہ ہے عشق بے باک
ساتھ یہ جنس خریدار لیے پھرتی ہے
کسی صورت سے نہیں جاں کو فرار اے آتشؔ
تپش دل مجھے لاچار لیے پھرتی ہے

تشریح

حسرت جلوۂ دیدار لیے پھرتی ہے
پیش روزن پس دیوار لیے پھرتی ہے

شاعر کہتا ہے کہ ایک جھلک پانے کی حسرت یعنی آرزوٗ بےقرار کیے رہتی ہے۔وہ ایک پل بیٹھنے نہیں دیتی اور نہ جانے کہاں کہاں ہمیں لئے پھرتی ہے۔کبھی وہ شگاف کے سامنے لا کر کھڑا کر دیتی ہے اور کبھی دیوار کے پیچھے۔دوسری طرف محبوب ہو اور اس کے حُسن کا دیدار ہو جائے۔

Advertisement
اس مشقت سے اسے خاک نہ ہوگا حاصل
جان عبث جسم کی بیکار لیے پھرتی ہے

زندگی کو ثبات نہیں ہے۔اب شاعر کہتا ہے کہ یہ زندگی جو بغیر کسی اجرت کے ہمارے جسم کو ڈھوئے جا رہی ہے،اسے کچھ حاصل نہیں ہوگا کہ ایک دن ہمیں موت آئے گی اور اس کی یہ ساری محنت بےکار ہو جائے گی۔

در یار آئے ٹھکانے لگے مٹی میری
دوش پر اپنے صبا بار لیے پھرتی ہے

عاشق کو ہمیشہ اپنے معشوق کے دیدار کی تمنّا رہتی ہے اور اسی آرزو میں تڑپ تڑپ کر وہ خاک ہو جاتا ہے۔اب وہ دیدار کی حسرت لیے ہوا خاک ہوا ہوتا ہے سو اس کی مٹی میں بھی وہ آرزو باقی رہتی ہے۔اب شاعر کہتا ہے کہ میری خاک کو میرے محبوب کے در کی تلاش ہے۔وہ اسی جُستجُو میں ہوا کے دوش پر سوار ہو گئی ہے۔اب وہ محبوب کا کوچہ آئے اور اس کی آرزو پوری ہو اور ہوا کے کاندھے سے بھی یہ بوجھ اُترے۔

Advertisement
سایہ سا حسن کے ہمراہ ہے عشق بے باک
ساتھ یہ جنس خریدار لیے پھرتی ہے

جس جگہ شمع ہو گی، پروانہ ہوگا۔ گویا حُسن اور عشق کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بے خوف عشق ہمیشہ حُسن کے ساتھ رہتا ہے۔ اب شاعر نے حُسن کو جنس اور عشق کوخریدار قرار دیا ہے اور کہتا ہے کہ یہ جنس اپنے خریدار کو اپنے ساتھ رکھتی ہے۔

Advertisement
کسی صورت سے نہیں جاں کو فرار اے آتشؔ
تپش دل مجھے لاچار لیے پھرتی ہے

غزل کے مقطع میں شاعر خود سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ اے آتش کسی پہلو بھی میری روح کو، میری زندگی کو قرار نہیں ہے۔ میرے دل کی بے قراری مجھے سکون میّسر نہیں ہونے دیتی اور اس کے ہاتھوں مجبور ہوکر میں آوارہ ہوں۔

Advertisement