حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کے حالات و واقعات

0

تعارف:☜

آپﷺکی والدہ ماجدہ کا نام نامی سیدہ آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن کلاب پر پہنچ کر آپﷺ کا مادری اور پدری سلسلہ نسب ایک ہو جاتا ہے۔ آپﷺ کا والد ماجد کی جانب سے سلسلہ نسب محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب ہے۔ آپ ﷺ کی والدہ سیدہ آمنہ کے والد ماجد کا نام وہب بن عبد مناف تھا۔ جو بنی زہرہ کے سردار تھے۔آپکی والدہ کا نام مہرہ یا برہ تھا۔ حضور ﷺ کی والدہ محترمہ آمنہ بنت وہب کی شادی آپکےﷺ والد ماجد عبد اللہ سے جمادی الآخر کی پہلی تاریخ کو دو شنبہ کے دن ہوئی۔

آپکیﷺ والدہ ماجدہ کے فضائل :☜

آپﷺ کی والدہ ماجدہ کی سب سے بڑی فضیلت تو یہی ہے کہ آپ آمنہ بنت وہب سرکار دوعالم سرور کونین سید الانبیاء محبوب خداء حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کی والدہ ماجدہ تھیں۔ آپ سیدہ کی نمایا خوبیاں یہ ہیں کہ آپ سیدہ نہایت ہی رحم دل، فیاض، پاکیزہ، طیب پرہیزگار اور خدا ترس، حسن و جمال میں یکتا، فصاحت و بلاغت میں باکمال، نیک سیرت  وپارسا خاتون تھیں۔

سیدہ آمنہ ایک بہترین شاعرہ بھی تھیں۔ عربی شاعری اور سیرت کی کتابوں میں حضور کی والدہ ماجدہ کی شاعری کے نمونے ملتے ہیں۔  انکی شاعری کا اظہار خاص طور سے دو موقعوں پر ہوا۔اول آپ نے اپنے شوہر عبد اللہ کی وفات پر مرثیہ کہا۔ دوم اپنی وفات کے وقت حضور ﷺ کے چہرۂ انور کی جانب دیکھ کر چند اشعار کہے تھے۔اسی طرح آپ نے حضورﷺ کو سیدہ حلیمہ سعدیہؓ  کو دیتے وقت بھی چند اشعار کہے تھے جو فصاحت و بلاغت کا عمدہ نمونہ ہیں۔

آپﷺ کی والدہ ماجدہ کا خواب:☜

ایک روایت میں آتا ہے کہ آپﷺ کی والدہ محترمہ فرماتیں ہیں کہ جس وقت آپﷺ کی پیدائش ہو رہی تھی اس وقت انہوں نے ایک ایسی روشنی دیکھی تھی جو مشرق سے مغرب تک چمکتی ہوئی دوڑ رہی تھی اور فرماتی ہیں کہ جس وقت آپﷺ زمین پر تشریف لائے آپﷺ کے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں مٹھی کی طرح بند تھیں۔اور انگشت سبابہ کے ذریعہ سے آسمان کی جانب اشارہ فرما رہے تھے۔۔

آپﷺ کی پرورش:☜

حضورﷺ کی عمر کے چوتھے یا چھٹے سال تک آپﷺ کی والدہ محترمہ نے آپﷺ کی پرورش کی۔ پھر انکی وفات کے بعد حضرت ام یمن جو کہ حضورﷺ کی باندی تھیں، انہوں نے حضور کی خدمت شروع کی۔حضرت محمد ﷺ کے دادا عبد المطلب آپﷺ کے ولی اور ذمہ دار تھے۔

وفات:☜

آپﷺ کی والدہ محترمہ بنی نجار کے خاندان میں مدینہ طیبہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئی تھیں۔ واپسی کے وقت مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان مقام ابواء پر 20 سال کی عمر میں وفات پائی۔