غزل

0
خار ہی خار ہے جدھر تک جائے نظر
دیکھ کے چلنا کے نہیں کوئی تیرا ہمسفر
تلاش کر منزل کہ بننا ہے مثال تجھے
ملے گا نہیں تجھے کوئی یہاں اپنا چارہ گر
تو نے اوروں کی خاطر خود کو چھوڑا
اے ناز کیا ملا تجھے اپنا دل توڑ کر
تیرے ہی دم سے تیری دنیا آباد ہے
انجان نہ بن تو یہ بات جان کر