Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
Advertisement
در در مارا پھرتا چاند دیکھو پھر سے نکلا چاند جانے کس کو ڈھونڈ رہا ہے جنگل جنگل صحرا چاند رات کسی کو بیچ رہے تھے ایک ہزار میں پورا چاند خوب ہنسا تھا پہلے لیکن بعد اذاں پھر رویا چاند جانے کس کی سوچ میں ڈوبا آج بچارا تنہا چاند دل نے میرے خواہش کی تھی بِالکل تیرے جیسا چاند نیل گگن سے جھانک رہا تھا رات مجھے اک ننھا چاند ساتھ اِندر کے پایا خود کو صبح کو جوں ہی جاگا چاند |
Advertisement
Advertisement