Advertisement
Advertisement
در در مارا پھرتا چاند
دیکھو پھر سے نکلا چاند

جانے کس کو ڈھونڈ رہا ہے
جنگل جنگل صحرا چاند

رات کسی کو بیچ رہے تھے
ایک ہزار میں پورا چاند

خوب ہنسا تھا پہلے لیکن
بعد اذاں پھر رویا چاند

جانے کس کی سوچ میں ڈوبا
آج بچارا تنہا چاند

دل نے میرے خواہش کی تھی
بِالکل تیرے جیسا چاند

نیل گگن سے جھانک رہا تھا
رات مجھے اک ننھا چاند

ساتھ اِندر کے پایا خود کو
صبح کو جوں ہی جاگا چاند
شاعر: اِندر سرازی

Advertisement
Advertisement