Back to: فانی بدایونی کی غزلیں
Advertisement
Advertisement
دل چرا کر نگاہ ہے خاموش ہوش اور مست ہو کے اتنا ہوش مست کو چاہیے بلا کا ہوش خم دیے اور دیا نہ اذن خروش ہر مسافر سے پوچھ لیتا ہوں خانہ برباد ہوں کہ خانہ بدوش ہوس جلوہ اور نظر غافل کہ نظر ہے صلاۓ جلوہ فروش شاید اب منزل عدم ہے قریب یاد خاک وطن ہے طوفان جوش فضل تیرا شفیع طاقت و زہد عدل عاصی نواز عصیاں پوش حجر نے کی مفارقت فانیؔ لے مبارک ہو موت کا آغوش |
Advertisement
Advertisement