Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
دل کے در پر پہرا تھا چاند مرے گھر ٹھہرا تھا ایک پری کی شادی تھی چاند کے سر پر سہرا تھا پار نہیں کر پایا میں عشق کا دریا گہرا تھا یاد نہیں آیا لیکن دیکھا دیکھا چہرہ تھا آگے پیچھے بستی تھی ساتھ ندی کے صحرا تھا بول نہیں پاتی تھی وہ کان سے میں بھی بہرا تھا |
Advertisement