Back to: فیضان رضا
Advertisement
دیے ہیں زخم اتنے زندگی نے کہ کی خود کشی میری خوشی نے |
مرے غم سے نہیں واقف تھا کوئی کیا ظاہر ہے آنکھوں کی نمی نے |
مری عادت نہیں ہے دور رہنا مجھے بے گھر کیا ہے مفلسی نے |
مرے زخموں پہ مرہم کون ملتا دئے تھے زخم مجھکو آپ ہی نے |
رہوں کس سے قریب اور دور کس سے بتایا ہے مجھے یہ آگہی نے |
کجی دیوار کی ڈھاتی ہے گھر کو بتایا ہے گھروں کے مستری نے |
کمی سانپوں کی دنیا میں نہیں ہے ڈسا ہے آدمی کو آدمی نے |
زمانے نے مجھے ٹھکرا دیا تھا مجھے اپنا بنایا آپ ہی نے |
دیار یار کے خاروں سے فیضان لیا ہے حسن گل نے ہر کلی نے |
Advertisement