Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
Advertisement
رات کا اشارہ ہے دن کہاں گزارا ہے جو نہیں ہے خود کا بھی بس وہی ہمارا ہے بوجھ تھا کئی دن کا جو ابھی اُتارا ہے باقی سب بھُلا بیٹھے بس ترا سہارا ہے کر مرا یقیں اِندرؔ عشق میں خسارہ ہے |
Advertisement
Advertisement