Advertisement
Advertisement
رات کا اشارہ ہے
دن کہاں گزارا ہے

جو نہیں ہے خود کا بھی
بس وہی ہمارا ہے

بوجھ تھا کئی دن کا
جو ابھی اُتارا ہے

باقی سب بھُلا بیٹھے
بس ترا سہارا ہے

کر مرا یقیں اِندرؔ
عشق میں خسارہ ہے

Advertisement
Advertisement