رپورتاژ فرانسیسی لفظ ہے۔ انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں رپورتاژ کا استعمال دو معنی میں کیا جاتا ہے۔ اول اخباری رپورٹ ، دوم کسی اخباری رپورٹ میں گپ شپ کے ساتھ رپورٹر کی خود اپنی ذات کا اظہار۔ کسی واقعے یا حادثے سے فوری تحریک ملنے پر جو روداد لکھی جاتی ہے ، اسے رپورتاژ کہتے ہیں۔

اس قسم کی تحریر جذبات کی صحیح نمائندگی کرتی ہے۔ رپورتاژ بیانیہ کا فن ہے جسے فنکاری سے برتا جائے تو رپورٹ عام دلچسپی کا موضوع بن جاتی ہے۔ رپورتاژ نگار تفصیلات اور جزئیات کے ذریعے قاری کے سامنے متحرک تصویروں کا سماں باندھ دیتا ہے۔ رپورتاژ صرف چشم دید واقعات پر لکھا جا سکتا ہے۔ سنے سنائے واقعات پر لکھی گئی تخلیق افسانہ، ناول یا ڈراما تو ہو سکتی ہے، رپورتا نہیں کیوں کہ اس کا ماحول حقیقی ہوتا ہے۔

رپورتاژ میں واقعہ نگاری، منظر نگاری، کردار نگاری، جذبات نگاری کے ساتھ مکالمات اور بیان واقعہ میں ایک کہانی بھی پوشیدہ ہوتی ہے۔ رپورتاژ کی زبان صاف ، شستہ اور رواں ہونی چاہیے۔

اردو میں ابتدائی رپورتاژ کے نقوش قدوس صہبائی کے ہفت روزہ نظام میں ملتے ہیں جس میں حمید اختر انجمن ترقی پسند مصنفین کے جلسوں کی روداد لکھتے تھے۔ اردو کا پہلا معروف رپورتاژ کرشن چندر کا پودے ہے۔ اس کے بعد قرۃ العین حیدر، عصمت چغتائی ، احمد ندیم قاسمی، ابراہیم جلیس مسعود مفتی ، سہیل عظیم آبادی اور صفیہ اختر کےرپورتاژ مقبول ہوئے۔