Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
رہتی ہے سب کے پاس تنہائی پھر بھی ہے کیوں اداس تنہائی دل نہیں لگتا پھر کہیں اس کا آ گئی جس کو راس تنہائی عشق نے پھینکا تھا پہن کے اسے پہنے ہے جو لباس تنہائی ساتھ سب کا دیا ہے اب لیکن خود ہے کتنی اداس تنہائی زندگی بھر کے ساتھی ہیں میرے جام ساقی گلاس تنہائی کون جانے ہوا ہے کیا اِندرؔ رہتی ہے کیوں اداس تنہائی |
Advertisement