سبق: اینٹ کا جواب پتھر خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” اردو گلدستہ “برائے چھٹی جماعت
  • سبق نمبر11: راجستھان کی لوک کہانی
  • سبق کا نام: اینٹ کا جواب پتھر

خلاصہ سبق: اینٹ کا جواب پتھر

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جودھ پور سے دس میل فاصلے پہ ایک غریب کسان رہتا تھا جو خوب محنت کرتا تھا۔لیکن اس کا پیٹ نہ بھرتا اور عمر یوں ہی پریشانیوں میں گزر رہی تھی۔ ایک روز ا سکی بیوی کہنے لگی کہ وہ گاؤں والوں کی دعوت کرے گی مگر جب فصل آئی تو کسان کے پاس اناج کم تھا جبکہ اس کی بیوی گاؤں کی دعوت کرنا چاہتی تھی۔

بیوی کی زد کی وجہ سے وہ بیل بیچنے پہ تیار ہو گیا۔کسان کی بیوی نے کہا کہ بیل سو روپے کا بیچنا اگر کوئی تیار نہ ہو تو اسی اور پھر ستر کہنا۔ لیکن کسی طرح ساٹھ سے کم پہ نہ بیچنا۔وہ بیل بیچنے جا رہا تھا کہ راستے میں ایک گڈریا ملا اس نے جانے کی وجہ پوچھی تو کسان نے بتایا کہ وہ بیل بیچنے جا رہا۔ گڈریا بیل خریدنے کو تیار ہو گیا اس نے دام پوچھے تو کسان نے سو روپیہ بتایا۔

گڈریے نے بیل خریدنے میں چالاکی دکھائی کہ ہم کسی اور سے اس کی قیمت معلوم کر لیتے ہیں جو وہ کہے گا اس میں سودا کر لیں گے۔ وہ اسے ٹیلے پہ موجود شخص کے پاس لے گیا۔ جو کہ گڈریے کے جاننے والا تھا جس نے بیل کی قیمت چودہ روپے لگائی۔ زبان کا پاس رکھتے ہوئے کسان کو وہ سودا کرنا پڑا۔ گھر گیا تو اس کی بیوی کہنے لگی کہ وہ ضرور کوئی ٹھگ ہو گا۔ تمھیں اس کا بدلہ لینا چاہیے۔

یوں گڈریے سے بدلہ لینے کے لیے کسان نے ایک عورت کا روپ دھارا اور اسی طرف روانہ ہوا۔ عورت کو آتے دیکھ کر گڈریے نے پوچھا کہ کہاں جاتی ہو۔ جس پہ اس نے بتایا کہ وہ اپنا گھر چھوڑ ائی ہے جو دال روٹی دے گا اسی کے ساتھ رہے گی۔ گڈریے نے اسے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو۔ اس کے گھر میں گڈریے نے اس شخص کو موجود پایا کہ جس نے بیل کی قیمت لگائی تھی۔ وہ گڈریے سے کہنے لگا کہ اسے میری خدمت کے لیے چھوڑ دو تم نوجوان ہو پھر شادی کر لینا۔

گڈریا اس کو چھوڑ کر گیا توبوڑھے نے اسے تمام کمروں کی سیر کرائی اور وہ موجود خزانہ دکھایا۔ کسان نے اس گڈریے کو خوب مارا اور ساتھ میں کہتا اینٹ کا جواب پتھر اور ایک کمرے کا سامان لوٹ کر لے گیا۔جبکہ کسان نے دوسری مرتبہ وید کا روپ بدلا اور دوا کے لیے گڈریے کے گھر کے باہر آواز لگائی۔ جس پہ گڈریا بوہر آیا۔

کسان نے اسے کہا کہ بھیڑ کس دودھ لاؤ میں دوا بناتا ہوں جیسے ہی گڈریا گیا اس نے بوڑھے کو پیٹا اور دوسرے کمرے کا سامان لوٹ لیا۔ جبکہ تیسری مرتبہ اس نے جوتشی کا روپ بدلا۔ راستے میں گڈریا ملا تو کہنے لگا کہ مہاراج کوئی اینٹ کا جواب پتھر کہہ کر ہمیں پیٹتا ہے۔ کسان نے اسے کہا کہ مندر میں جا کر ایک گھنٹہ ایک ٹانگ پہ کھڑے رہو وہ شخص خود بخود تمھارے پاس آ جائے گا۔

اسی اثناء میں کسان نے اس کے گھر گھس کر سامان لوٹ لیا۔چھوتھے کمرے کا مال حاصل کرنے کے لیے کسان ترکیب سوچنے لگا۔ جسیے ہی وہ گاؤں سے باہر نکلا تو اسے ایک گھڑ سوار دکھا۔ اس نے بتایا کہ اس کے ٹھاکر کا اونٹ کھو گیا ہے۔ کسان نے اسے کہا کہ میں تمھیں بتاتا ہو وہ اونٹ کدھر ہے۔ وہ اسے گڈریے کے گھر کے پاس کے گیا اور کہا کہ کہنا اینٹ کا جواب پتھر آگیا۔

جیسے ہی اس گھڑ سوار نے یہ کہا نوجوان گڈریا ڈنڈا لیے اس کے پیچھے دوڑا اور دوڑتا ہی چلا گیا۔یوں وہ گڈریا بہت دور نکل گیا کسان اس کے گھر داخل ہوا اور بوڑھے کو کہا کہ میں آ گیا۔ جس سے بورھا بے ہوش ہو گیا۔ کسان نے آخری کمرے کا سامنا بھی لوٹا اور چلا گیا۔اس طرح اس نے اپنا بدلہ لے لیا اور وہ ہنسی خوشی رہنے لگے۔اور خوب بڑی دعوت کی۔

سوچیے اور بتایئے:

کسان اپنا بیل بنان کے لیے کیوں تیار ہو گیا؟

کسان کے پاس اناج کم تھا جبکہ اس کی بیوی گاؤں کی دعوت کرنا چاہتی تھی۔ بیوی کی زد کی وجہ سے وہ بیل بیچنے پہ تیار ہو گیا۔

بیل کی قیمت کے بارے میں کسان کی بیوی نے کیا ہدایت کی؟

کسان کی بیوی نے کہا کہ سو روپے کا بیچنا اگر کوئی تیار نہ ہو تو اسی اور پھر ستر کہنا۔ لیکن کسی طرح ساٹھ سے کم پہ نہ بیچنا۔

گڈریے نے بیل خریدنے کے لیے کیا چالا کی کی؟

گڈریے نے بیل خریدنے میں چالاکی دکھائی کہ ہم کسی اور سے اس کی قیمت معلوم کر لیتے ہیں جو وہ کہے گا اس میں سودا کر لیں گے۔ وہ اسے ٹیلے پہ موجود شخص کے پاس لے گیا۔ جو کہ گڈریے کے جاننے والا تھا جس نے بیل کی قیمت چودہ روپے لگائی۔

گڈریے سے بدلہ لینے کے لیے کسان نے پہلی بار کیا کیا؟

گڈریے سے بدلہ لینے کے لیے کسان نے ایک عورت کا روپ دھارا اور اسی طرف روانہ ہوا۔ عورت کو آتے دیکھ کر گڈریے نے پوچھا کہ کہاں جاتی ہو۔ جس پہ اس نے بتایا کہ وہ اپنا گھر چھوڑ ائی ہے جو دال روٹی دے گا اسی کے ساتھ رہے گی۔ گڈریے نے اسے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو۔ اس کے گھر میں گڈریے نے اس شخص کو موجود پایا کہ جس نے بیل کی قیمت لگائی تھی۔ وہ گڈریے سے کہنے لگا کہ اسے میری خدمت کے لیے چھوڑ دو تم نوجوان ہو پھر شادی کر لینا ۔ گڈریا اس کو چھوڑ کر گیا توبوڑھے نے اسے تمام کمروں کی سیر کرائی اور وہ موجود خزانہ دکھایا۔ کسان نے اس گڈریے کو خوب مارا اور ساتھ میں کہتا اینٹ کا جواب پتھر اور ایک کمرے کا سامان لوٹ کر لے گیا۔

کسان نے دوسری اور تیسری مرتبہ گڈریے سے کس طرح بدلہ لیا؟

کسان نے دوسری مرتبہ وید کا روپ بدلا اور دوا کے لیے گڈریے کے گھر کے باہر آواز لگائی۔ جس پہ گڈریا بوہر آیا۔ کسان نے اسے کہا کہ بھیڑ کس دودھ لاؤ میں دوا بناتا ہوں جیسے ہی گڈریا گیا اس نے بوڑھے کو پیٹا اور دوسرے کمرے کا سامان لوٹ لیا۔ جبکہ تیسری مرتبہ اس نے جوتشی کا روپ بدلا۔ راستے میں گڈریا ملا تو کہنے لگا کہ مہاراج کوئی اینٹ کا جواب پتھر کہہ کر ہمیں پیٹتا ہے۔ کسان نے اسے کہا کہ مندر میں جا کر ایک گھنٹہ ایک ٹانگ پہ کھڑے رہو وہ شخص خود بخود تمھارے پاس آ جائے گا۔اسی اثناء میں کسان نے اس کے گھر گھس کر سامان لوٹ لیا۔

چوتھے کمرے کا مال حاصل کرنے کے لیے کسان نے کیا کیا؟

چھوتھے کمرے کا مال حاصل کرنے کے لیے کسان ترکیب سوچنے لگا۔ جسیے ہی وہ گاؤں سے باہر نکلا تو اسے ایک گھڑ سوار دکھا۔ اس نے بتایا کہ اس کے ٹھاکر کا اونٹ کھو گیا ہے۔ کسان نے اسے کہا کہ میں تمھیں بتاتا ہو وہ اونٹ کدھر ہے۔ وہ اسے گڈریے کے گھر کے پاس کے گیا اور کہا کہ کہنا اینٹ کا جواب پتھر آگیا۔ جیسے ہی اس گھڑ سوار نے یہ کہا نوجوان گڈریا ڈنڈا لیے اس کے پیچھے دوڑا اور دوڑتا ہی چلا گیا۔یوں وہ گڈریا بہت دور نکل گیا کسان اس کے گھر داخل ہوا اور بوڑھے کو کہا کہ میں آ گیا۔ جس سے بورھا بے ہوش ہو گیا۔ کسان نے آخری کمرے کا سامنا بھی لوٹا اور چلا گیا۔

یہ کہانی آپ کو کیسی لگی اپنے الفاظ میں لکھیے۔

یہ کہانی بہت دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ سبق آموز بھی ہے کہ کس طرح ایک کسان نے عقل مندی اور بہادری سے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا بدلہ لیا۔اس کسان نے اپنی ذہانت سے ٹھگ گڈریے اور بوڑھے کو ناکوں چنے چبوائے۔