سبق: کھیلوں کے عالمی مقابلے ، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • نیشنل بک فاؤنڈیشن “اردو” برائے آٹھویں جماعت۔
  • سبق نمبر: 18
  • سبق کا نام: کھیلوں کے عالمی مقابلے

خلاصہ سبق:

اس سبق میں کھیلوں کی اہمیت اور عالمی کھلیوں کے مقابلوں میں پاکستان کی کارکردگی کو زیر بحث لایا گیا ہے۔انسانی شخصیت کے کئی اہم پہلو ہیں جن میں جسمانی ، ذہنی ، جذباتی ، معاشرتی اور جمالیاتی پہلو زیادہ نمایاں ہیں۔کھیلوں میں ان تمام پہلوؤں کی نشوونما ہوتی ہے۔کھلاڑی عام لوگوں سے نسبتاً زیادہ صحت مند ہوتے ہیں کیوں کہ میدان میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنے کے لیے جسمانی طور پر صحت مند اور چاق وچوبند ہونا نہایت ضروری ہے۔

کھیل کے دوران میں وہی کھلاڑی نمایاں کارکردگی دکھاتا ہے جو ذہنی طور پر مستعد اور محتاط رہ کر درست فیصلے کرتا ہے۔کھیل میں ہار جیت سے جذباتی پختگی بھی آتی ہے اور جذبات پر قابو پانے کی مشق بھی ہوتی ہے۔پاکستان نے شروع سے کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔۱۹۴۸ء میں بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ہے نے پاکستان اولمپک ایسوی ایشن کے پہلے صدر احمد ای۔ ایچ جعفر سے فرمایا تھا کہ خود کوکھیلوں کی ترقی کے لیے وقف کر دو جب آپ اور میں نہیں ہوں گے تو نوجوان، قیادت کرریں گےیہی وجہ ہے کہ وطن عزیز کا نام عالمی سچ پرکھیلوں کے مقابلہ جات میں گونجتا رہاہے۔

پاکستانی کھلاڑیوں نے تمام بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ان میں اولمپک گیمز، کرکٹ ورلڈ کپ چیمپئن ٹرافی، ایشین ٹیمز، ہاکی ورلڈ کپ، اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ،برٹش اودین اسکوائش زیادہ نمایاں ہیں۔کھیلوں کی دنیا میں پاکستان کی وجہ شہرت کرکٹ، ہاکی، اسکوائش اور کبڈی کے کھیل ہی رہے ہیں لیکن پاکستانیوں نے انفرادی مقابلوں میں بھی اپنا اور ملک کا نام روشن کیا۔ ان میں تیرا کی، پہلوانی، دوڑ ، تیر اندازی، نیزہ بازی، پولو، سائیکلنگ، کوہ پیمائی وغیرہ شامل ہیں۔

پاکستان میں کھیلوں کی ترویج کے لیے ۱۹۳۸ء میں ہی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آگیا تھا اور ابتدائی سالوں میں ہی مختلف کھیلوں کی ترقی کے لیے ایسوسی ایشن اور فیڈ ریشن بن گئی تھیں ۔ ۱۹۹۲ با قاعدہ طور پاکستان سپورٹس بورڈ کا وجود عمل میں آیا جو مجموعی طور پر کھیلوں کی ترقی اور ترویج میں کام کرتا رہا۔ماضی میں پاکستان نے کئی عالمی اعزاز اپنے نام کیے اور مختلف کھیلوں میں عالمی چیمپیئن رہا ہے۔ پانی کے عامی مقابلے میں پاکستان چار مرتبہ حلالی تمغے جیت چکا ہے پاکستان نے اے ۱۹ ، ۱۹۷۸ ۱۹۸۲ اور ۱۹۹۴ ء میں ۱۹۹۴ء میں یہ عالمی مقابلے جیتے۔

اس طرح ہاکی کے میدان میں چیمپئن ٹرافی کو شروع کرنے کا اعزاز بھی پاکستان ہی کو حاصل ہے۔ پاکستان نے بالترتیب ۱۹۷۸ ، ۱۹۸۰ اور ۱۹۹۴ء میں چیمپئن ٹرافی اپنے نام کی ۔ ایشین گیمز میں بھی پاکستان آٹھ مرتبہ ہائی کا چیمپیئن رہا ہے۔اسکوائش کی دنیا میں تو پاکستان کئی دہائیوں تک بے تاج بادشاہ رہا اور ۱۹۵۰ ء سے لے کر ۱۹۹۷ ء تک کم و بیش تیس عالمی اعزاز جیتے ۔ ہمارے نامور کھلاڑی جہانگیر خان نے دس مرتبہ برٹش اوپن جیت کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

اس طرح انھوں نے چھے مرتبہ ورلڈ اوپن میں چیمپئن بنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایک اور پاکستانی کھلاڑی جان شیر خان نے آٹھ مرتبہ ورلڈ اوپن اورچھے مرتبہ برٹش اوپن جیت کر عالی ریکارڈ قائم کیا ہے۔مجموعی طور پر ہم کہ سکتے ہیں کہ بیسویں صدی میں پاکستان کھیلوں کی دنیامیں چھایا رہا۔ پاکستانی کھلاڑی اپنی خداداد صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ر ہے ۔ طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے جیت کر وطن کی شان میں اضافہ کرتے رہے لیکن اکیسویں صدی میں کئی وجوہات کی بنا پر ہمارے کھلاڑی وہ کارکردگی نہیں دکھا سکے جن کی قوم توقع کرتی ہے۔ ان وجوہات میں اہمیت کا فقدان، اقربا پروری امن وامان کی بیری صورتحال اور اسکولوں کی سنا تمک کھیلوں کے فروغ میں عدم دلچسپی زیادہ نمایاں وجوہات ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی سے کھیلیوں کی ترقی اور ترویج کے لیے منصوبہ بندی کرے کھیلوں کی بہتری کے لیے بنائے نے فوقی صوبائی اور مسلمی اداروں کو مناسب فنڈ فراہم کرے ان اداروں میں اہل تجربے کار اور محب وطن افراد کو تعینات کرے۔اپنے مقاصد کے حصول کے لیے حکومت وقت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانا ہوں گے تعلیمی نصاب میں کھیلوں کو اہیت دینا ہوگی تا کہ نی نسل حتوازن انداز میں پروان چڑھے اور بین الاقوامی سطح پر اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکے۔

  • مشق:

درج ذیل سوالات کے جوابات لکھیں:

انسانی شخصیت کے اہم پہلوکون کون سے ہیں؟

انسانی شخصیت کے کئی اہم پہلو ہیں جن میں جسمانی ، ذہنی ، جذباتی ، معاشرتی اور جمالیاتی پہلو زیادہ نمایاں ہیں۔

کھلاڑی عام لوگوں سے زیادہ صحت مند کیوں ہوتے ہیں؟

کھلاڑی عام لوگوں سے نسبتاً زیادہ صحت مند ہوتے ہیں کیوں کہ میدان میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنے کے لیے جسمانی طور پر صحت مند اور چاق وچوبند ہونا نہایت ضروری ہے۔ کھیل کے دوران میں وہی کھلاڑی نمایاں کارکردگی دکھاتا ہے جو ذہنی طور پر مستعد اور محتاط رہ کر درست فیصلے کرتا ہے۔کھیل میں ہار جیت سے جذباتی پختگی بھی آتی ہے اور جذبات پر قابو پانے کی مشق بھی ہوتی ہے۔

قائد اعظم نے اولمپک ایسوسی ایشن کے پہلے صدرسے کیا کہا؟

۱۹۴۸ء میں بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ہے نے پاکستان اولمپک ایسوی ایشن کے پہلے صدر احمد ای۔ ایچ جعفر سے فرمایا تھا کہ خود کوکھیلوں کی ترقی کے لیے وقف کر دو جب آپ اور میں نہیں ہوں گے تو نوجوان، قیادت کرریں گےیہی وجہ ہے کہ وطن عزیز کا نام عالمی سچ پرکھیلوں کے مقابلہ جات میں گونجتا رہاہے۔

پاکستانی کھلاڑیوں نے کن بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا؟

پاکستانی کھلاڑیوں نے تمام بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ان میں اولمپک گیمز، کرکٹ ورلڈ کپ چیمپئن ٹرافی، ایشین ٹیمز، ہاکی ورلڈ کپ، اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ،برٹش اودین اسکوائش زیادہ نمایاں ہیں۔

اسکوائش کے کھیل میں پاکستان کا عالمی ریکارڈ کیسا رہا؟

اسکوائش کی دنیا میں تو پاکستان کئی دہائیوں تک بے تاج بادشاہ رہا اور ۱۹۵۰ ء سے لے کر ۱۹۹۷ ء تک کم و بیش تیس عالمی اعزاز جیتے ۔ ہمارے نامور کھلاڑی جہانگیر خان نے دس مرتبہ برٹش اوپن جیت کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ اس طرح انھوں نے چھے مرتبہ ورلڈ اوپن میں چیمپئن بنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایک اور پاکستانی کھلاڑی جان شیر خان نے آٹھ مرتبہ ورلڈ اوپن اورچھے مرتبہ برٹش اوپن جیت کر عالی ریکارڈ قائم کیا ہے۔

سبق کے مطابق ہر جملے کے سامنے درست یا غلط لکھیں :

  • ہاکی چیمپین شپ کا آغاز برطانیہ نے کیا۔❌
  • پاکستان نے ۱۹۸۴ میں اولمپک چیمپین شپ جیتی۔❌
  • کھیلوں کے ذریعے قومی مقاصد کا حصول ممکن ہے۔✔️
  • پاکستان میں کھیلوں کے زوال کی ایک وجہ اہلیت کا فقدان ہے۔✔️
  • اکیسوی صدی کی پہلی دہائی میں پاکستان کھیلوں کی دنیا میں چھا یار ہا۔❌

اپنے پسندیدہ کھیل کے چند اصول لکھ کر واضح کریں کہ یہ کھیل کیسے کھیلا جاتا ہے؟

میرا پسندیدہ کھیل ہاکی ہے۔یہ کھیل گھاس کے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ ہاکی کا کھیل دو ٹیموں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر ٹیم 11 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ کھیل کا آغاز دو الگ الگ ٹیموں کے کپتانوں کے درمیان ٹاس سے ہوتا ہے۔ کھلاڑی گول کرنے کے لیے جذبے سے کھیلتے ہیں۔ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف گول کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ وہ کھیل کے اختتام پر جیت سکیں۔

گول کیپر کے علاوہ، باقی کھلاڑی گیند کو ہاتھ یا ٹانگوں سے نہیں چھو سکتے بلکہ صرف اپنی ہاکی کے ذریعے چھو سکتے ہیں۔کھیل کا دورانیہ 70 منٹ اور کھیل برابر رہ جانے پر 20 منٹ اضافی دیئے جاتے ہیں اور صورت حال تبدیل نہ ہوتے پر پلنٹی سٹروک بھی ملتے ہیں۔

کسی میچ کی دو سو الفاظ پر مشتمل روداد لکھیں:

گزشتہ اتوار خانیوال کے سپورٹس گراؤنڈ میں خاصی گہما گہمی اور رونق نظر آ رہی تھی۔ کیونکہ آج کو بورے والا کپ کا فائنل میچ منعقد ہوناتھا جس میں گگو کرکٹ کلب اور بورے والا کلب کے درمیان میچ تھا ۔تقریبا نو بجے میچ شروع ہوا ۔ بورے والا نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔

گگو کی طرف سے احمد شفیق اور تصور جاوید نے اپنی اننگز کا آغاز کیا انہوں نے 10 اوورز میں ناقابل یقین ڈیڑھ سو اسکور کیے جس میں احمد شفیق کی سنچری بھی شامل تھی۔ بورے والاکرکٹ کلب کی طرف سے توقیر خالد اور شاہد نے پہلے بیٹنگ کی ،وہ اچھا کھیل رہے تھے کہ عمران نذیر نے شان دار بولنگ کرتے ہوئے توفیق خالد کو آؤٹ کر دیا اس کے بعد ساری ذمہ داری کپتان شاہد پر تھی۔

شائقین بہت توجہ سے میچ دیکھ رہے تھے اور تالیاں بجا رہے تھے۔ گگو کرکٹ کلب کی طرف سے کپتان احمد شفیق نے شاندار باؤلنگ کی اور شاہد کو کیچ آؤٹ کر دیا ۔شاہد کے بعد ساری ٹیم صرف 96 اسکور پر ڈھیر ہوگئی۔انعامی تقریب میں چیئرمین صاحب نے احمد شفیق کو شاندار بیٹنگ پر مین آف دی میچ دیا اور ٹرافی حوالے کی۔ سب کو بہت مزا آیا ۔یہ میری زندگی کا حسین دن تھا۔

درج ذیل غلط جملوں کو تذ کیر و تانیث کے حوالے سے درست کریں۔

آپ کی مزاج کیسی ہے۔ آپ کا مزاج کیسا ہے؟
مجھے اردو نہیں آتا۔ مجھے اردو نہیں آتی۔
مرض بڑھتی گیا جوں جوں دوا کی۔ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔
کراچی سے تار آئی ہے۔ کراچی سے تار آیا ہے۔
میں نے آپ کی بہت انتظار کی۔ میں نے آپ کا بہت انتظار کیا۔

درج ذیل محاورات کو جملوں میں استعمال کریں:

الفاظ جملے
مظاہرہ کرنا کھلاڑیوں نے اپنے جوہر کا مظاہرہ کیا۔
چاق وچوبند ہونا کھلاڑی جا چاق وچوبند ہونا نہایت ضروری ہے۔
نام گونجنا دنیا بھر میں پاکستانی ہاکی ٹیم کا نام گونجتا ہے۔
قسمت آزمائی کرنا پاکستان کو فٹ بال کے بین الاقوامی مقابلوں میں قسمت آزمائی کرنی چاہیے۔
پذیرائی حاصل کرنا پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت کر دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کی۔