عقیدہ رسالت کی ذمہ داریاں

0
  • سبق نمبر 04:

سوال۱:عقیدہ رسالت کی ذمہ داریاں بیان کریں:

جواب:جب یہ طے ہو گیا کہ انسان کے لیے نبیوں کا آنا اللہ کا کرم اور اس کی رہنمائی ہے تو اس کے ساتھ اس کو بھی جاننا چاہئے کہ اللہ نے اپنے بھیجے ہوئے انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام کی کیا ذمہ داریاں مقرر فرمائیں تو اس سلسلہ میں قرآن حکیم سے ہمیں یہ باتیں معلوم ہوتی ہیں۔

قابل اطاعت:

اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کے ذریعہ فرمایا ہے۔
”ہم نے جس رسول کو بھیجا(وہ اس لئے) کہ اللہ کے فرمان کے مطابق اس کی اطاعت کی جائے(النساء:۶۴)اور ہر نبی نے یہی فرمایا کہ ”اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔“(الشعراء:۱۱۰)
اور عقلی طور پر بھی یہ بات نہایت ضروری ہے کہ کیونکہ احکام الہیٰ کے بتانے کا واحد ذریعہ نبی ہی ہوتا ہے اور نبی کی کامل فرمانبرداری کے بغیر اللہ کی اطاعت اور بندگی کوئی حقیقت نہیں رکھتی۔ پھر اللہ نے تاکید فرمائی ہے کہ ”جس نے رسول کی اطاعت کی چنانچہ اس نے اللہ کی اطاعت کی۔“(النساء۔۸۰)

شارح کتاب اللہ:

یہ دوسرا منصب ہے۔ اللہ تعالیٰ کی شریعت چونکہ قانون ہے اس لیے وہ اصولی طور پر جامع اور مانع ہے قانون کی ہر کتاب کا یہ عالم ہے اب اس کی تشریح اور وضاحت اس کے اصول پر جہاں زور دیا گیا ہے تو یہ ذمہ داری رسول کے سپرد کر دی گئی کہ وہ اس کی تشریح و تفصیل بیان کرے۔
اللہ تعالیٰ نے یہی بات اس طرح فرمائی:
”یہ ایک کتاب ہے جسے نازل کیا ہے ہم نے تمہاری طرف تاکہ نکالو تم انسانوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف ان کے رب کی توفیق سے اس کے راستے کی طرف جو زبردست ہے اور نہایت قابل تعریف ہے۔“(سورۂ ابراہیم)

اور یہ بات صرف قرآن سننے یا سنانے سے حاصل نہیں ہوتی تاوقتیکہ اس کی وضاحت اور تشریح نہ کر دی جائے اور اسے سمجھانے کے لئے کچھ زیادہ باتیں بھی بیان نہ کی جائیں۔ مثلاً کتاب اللہ میں کسی عمل کا ذکر ہو تو نبی شارح کی حیثیت سے اس پر عمل کرکے سمجھاتا ہے یا پھر اس حکم کے تمام پہلوں اور ان کی ترتیب ذہن نشین کرادیتا ہے جو قطعی ہوتی ہے۔

معلم و مربی:

نبی کے اس منصب کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران:۱۴۶ میں یوں ارشاد فرمایا:
بلاشبہ اللہ نے مسلمانوں پر احسان فرمایا کہ خود ان ہی میں سے ایک رسول معبوث کیا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے ان کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔
اس لحاظ سے نبی کو آیات سنانے کیلئے نہیں بھیجا بلکہ اسی کے ساتھ اس کی نبوت کے تین مقاصد بیان کئےگئے۔

لوگوں کو کتاب اللہ کی تعلیم دیں۔
اس کی کتاب کی منشاکے مطابق کام کرنے کی حکمت بھی سکھادیں۔
انسانوں کی انفرادی اور اجتماعی حیثیت کو تزکیہ بھی کریں تاکہ اجتماعی اور انفرادی خرابیاں دور ہوں اور اچھے اوصاف پیدا ہوں جو کے نتیجے میں ان کے اجتماعی نظام اور باہمی زندگی میں خوشگواری اور اطمینان پیدا ہو۔

پیشوا اور نمونہ تقلید:

اللہ تعالیٰ نےا نبیاء کرام علیہم السلام کو امام پیشوا اور ہادی اوررہنما بنا کر بھیجا ہے تاکہ ان کی ذات مجسم ہدایت اور پیشوائی کے لئے مخصوص کردی جائے یہی وجہ ہے کہ سورۃ آل عمران۔ ۳۱۔۳۲۔میں فرمایا گیا۔
”اے نبی ﷺ کہپہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرےگا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ غفوررحیم ہے، کہہ دیجئے کہ اطاعت کرو اللہ کی اور رسول کی پھر اگر وہ منہ موڑ لیتے ہیں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔“

قاضی و حکم:

قرآنی آیات سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول کو قاضی اورحکم دینے والا مقرر کیا ہے۔ چنانچہ سورۂ النساء ۱۰۵میں ارشاد فرمایا گیا۔
”اے نبی! ہم نے آپﷺ کی طرف حق کے ساتھ کتاب نازل کی ہے تاکہ لوگوں کے درمیان آپﷺ فیصلے کریں جس طرح اللہ نے آپﷺ کو دکھائے۔“
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی ایک صفت یہ بھی بتائی کہ جب رسول ﷺ کے فیصلہ کی طرف انہیں بلایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں سمعنا واطعنا یعنی ہم نے سن لیا اور ہم نے مان لیا۔

سوال۲: انبیاء کرام علیہم السلام کے امین ہونے کی خصوصیت کو قرآن کی روشنی میں بیان کریں۔

جواب رسالت ایک ایسی نعمت ہے جو محض اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے۔ کوئی شخص اپنی محنت و کاوش سے اسے حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو محض عبادت وریاضت سے حاصل ہو جائے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ جسے چاہےدےدے۔
ترجمہ: یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔(سورۃ الجمعہ: ۴)
تاہم یہ منصب جن لوگوں کو عطا کیا گیا وہ تمام نیکی ،تقوی،ذہانت اور عزم و ہمت جیسی بلند صفات کے مالک تھے۔نبی اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیے گئے احکامات من و عن انسانوں کو پہنچا کر اپنی امانت کا حق ادا کرتے ہیں۔

سوال۳:انبیاء کرام علیہم السلام کی خصوصیت تبلیغِ احکامِ الہیٰ کو قرآن کی روشنی میں بیان کریں۔

جواب: پیغمبر جو احکام و تعلیمات لوگوں کے سامنے بیان فرماتا ہے وہ تمام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔ پیغمبر اپنی طرف سے نہیں کہتا۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کا ترجمان ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوا:
ترجمہ: اور نہیں بولتا اپنے نفس کی خواہش سے یہ تو حکم ہے بھیجا ہوا۔ (سورۃ النجم: ۴۱۳)

سوال۴:انبیاء کرام علیہم السلام کی خصوصیت معصومیت کو قرآن کی روشنی میں بیان کریں۔

جواب: اللہ تعالیٰ کے تمام پیغمبر معصوم اور گناہوں سے پاک ہوتے ہیں۔ ان کے اقوال اور اعمال شیطان کے عمل دخل سے محفوظ ہوتے ہیں۔ نبی کا کردار بے داغ ہوتا ہے۔ وہ ایسا انسان کامل ہوتا ہے جو بے حد روحانی طاقت کا مالک ہوتا ہے۔ نبی کو کوئی کام نفسانی خواہشات کے تابع نہیں ہوتا۔