Back to: عزیز اختر
Advertisement
جو لٹ گیا تو ہر اک ساز دستیاب ہوا بھٹک کے راہ تلاشی تو کامیاب ہ |
مِری ہی چشم سے سیراب، وہ سراب ہوا مَیں ہو گیا کوئی کانٹا، تو وہ گلاب ہوا |
سوال کرتے زمانے گزر گئے مجھ کو سکوت کر لیا تو پھر وہی جواب ہوا |
بھلا کے خود کو ہر اک دل ہے دیکھنے میں لگا کسے ملی کوئی نعمت کسے عذاب ہوا |
ہزار لوگ ہوئے ہیں مگر زیادہ دیر بتاؤ کون سا جھوٹا یہاں جناب ہوا؟ |
سروں کے تاج ہوئے قوم کے چھپے رستم بہت ستایا گیا جو کھلی کتاب ہوا |
تِری جدائی کے دن بھی بہت برے تھے مگر غموں کا چھوڑ کے جانا بہت خراب ہوا |
حقیقتوں کی حقیقت جو ہو گئی معلوم عزیز دیکھ مِرا روم روم خواب ہوا |
Advertisement