Back to: دلشاد دل سکندر پوری کی تحاریر
تم نے کھول رکھے ہیں بے رخی کے دروازے بن کے سانپ ڈستے ہیں اب گلی کے دروازے |
اب زمین لگتی ہے مانگ ایک بیوہ کی بند ہو گئے شاید چاندنی کے دروازے |
جب اندھیری راتوں میں حوصلوں کے پر نکلے ہر طرف نظر آئے روشنی کے دروازے |
اس سے پہلے آنگن کے پانچ پانچ ٹکڑے ہوں بند کر مرے مولی زندگی کے دروازے |
ڈگریاں سند لیکر لوگ ہوگئے بوڑھے کیوں نظر نہیں آتے نوکری کے دروازے |
دشمنی کے ہر تالے کٹ گئے مروت میں جب سے ہم نے کھولے ہیں دوستی کے دروازے |
چاہے اس کے قدموں میں دل کو رکھ دو یا سر کو عشق نے ہی کھولے ہیں بندگی کے دروازے |
خودکشی پہ آمدہ ہو گئے ہیں سب جگنو کھل گئے چراغوں سے روشنی کے دروازے |