Back to: عزیز اختر
Advertisement
پھر کوئی دلربا ہمراز ہوا چاہتا ہے اک نئے عشق کا آغاز ہوا چاہتا ہے |
ساری دنیا کو بنا لے گا دِوانہ اپنا یہ قلم جو تِرا انداز ہوا چاہتا ہے |
رمزِ ابرو جو کبھی اپنا بتاتا تھا ہمیں آج وہ غمزۂِ غماز ہوا چاہتا ہے |
سارا عالَم یہ تھرکتا رہے دھن پر جس کی ذرہ ذرہ مِرا وہ ساز ہوا چاہتا ہے |
کفر کا من ہے کہ ایمان پہ غالب آ جائے یعنی کوا کوئی شہباز ہوا چاہتا ہے |
اُس سے کہہ دو کہ نہیں ہوں مَیں کوئی شاہجہاں جو مِرے واسطے ممتاز ہوا چاہتا ہے |
پہلے پہلے تو یہ غم تھا مِری رسوائی عزیؔز اب مِرا فخر، مِرا ناز ہوا چاہتا ہے |
Advertisement