Back to: عزیز اختر
کچھ حقائق سے پریشان رہا کرتا ہوں اِس لئے جان کے انجان رہا کرتا ہوں |
روشنی دن کی بناتی ہے فرشتہ مجھ کو در شبِ سیاہ مَیں شیطان رہا کرتا ہوں |
میرے اجداد کی جاگیر رہا جو صدیوں مَیں اُسی ملک میں مہمان رہا کرتا ہوں |
میرے اندر ہے درندوں کا درندہ پنہاں گو کہ اطوار سے انسان رہا کرتا ہوں |
ماننے کو نہیں تیار کوئی اپنی خطا کیا کروں؟، مَیں ہی پشیمان رہا کرتا ہوں |
دیکھتے دیکھتے ہر چہرہ بدل جاتا ہے جبکہ کئیوں کو مَیں پہچان رہا کرتا ہوں |
عشق کی ہوتی ہے معراج مِرے خوابوں میں گل وہ رہتا ہے مَیں گلدان رہا کرتا ہوں |
جان داروں کے لئے جینا بڑا مشکل ہے اِس لئے جان کے بے جان رہا کرتا ہوں |