Back to: عزیز اختر
Advertisement
Advertisement
ہے اک حیات، مجھے راس ہی نہیں آتی قضا بھی خاص، مِرے پاس ہی نہیں آتی |
تِرے سوا بھی کسی در سے مل سکے گا کچھ تِرے فقیر کو یہ آس ہی نہیں آتی |
کھلیں گے پھول بھلا کیسے دل کے آنگن میں یہاں تو یار کبھی گھانس ہی نہیں آتی |
تِرے بغیر تُو کہتا ہے خوش رہوں گا مَیں؟ تِرے بغیر مجھے سانس ہی نہیں آتی |
نہ جانے بیر ہے کیسا خوشی کو ہم سے عزیؔز لئے ہوئے کوئی احساس ہی نہیں آتی |
Advertisement