Back to: عزیز اختر
یہ تیر ہوش ربا ہے، مگر کمان نہیں! زمین دھوکے میں رکھے گی آسمان نہیں! |
مِرے بھی سامنے لب کو ذرا سی جنبش دیں! مجھے ملی ہے خبر آپ بـے زبان نہیں! |
اجاڑ، صحرا، خرابہ، بن اور ویرانہ ہر ایک شے ہے مِرا گھر مگر مکان نہیں! |
ہے اختیار زمیں پر تو آسماں کی ہَوَس؟ جناب آپ اب اِتنے بھی کچھ مہان نہیں! |
وہ شخص میری محبت ہے اور مَیں اُس کی مگر ہمارا کوئی ایک خاندان نہیں!! |
ہے اک فریب یہ مکتوب!، پھاڑ دیں اِس کو! عدو کے لفظ ہیں یہ سب!، مِرا بیان نہیں! |
کرائے اُس سے نہ ہرگز بھی کوئی رکھوالی! وہ ایک چور ہے اک چور !، پاسبان نہیں! |
عزیز ہوش میں آ جا کہ اصل دنیا ہے! یہ کوہ کن کی یا مجنوں کی داستان نہیں! |