Back to: Firaq Gorakhpuri Poetry | Biography
Advertisement
- اجاڑ بن میں کچھ آثار سے چمن کے ملے
- دل خراب سے وہ اپنی یاد بن کے ملے
- ایک شام میں عالم ہے یوسفستان کا
- پرکھنے والے تو کچھ بوئے پیرہن کے ملے
- تھی ایک بوئے پریشاں بھی دل کے صحرا میں
- نشان پا بھی کسی آہوے ختن کے ملے
- عجیب راز ہے تنہائی دل شاعر
- کہ خلوتوں میں بھی آثار چمن کے ملے
- فقیر عشق کو کیا جامہ زیبوں سے غرض
- یہی بہت ہے اگر چار گز کفن کے ملے
- کچھ اہل بزم سخن سمجھے کچھ نہیں سمجھے
- بہ شکل شہرت مبہم صلے سخن کے ملے
- تھا جرعہ جرعہ نئی زندگی کا اک پیغام
- جو چند جام کسی بادۂ کہن کے ملے
- کمندِ فکرِ رسا میں حریف مان گئے
- وہ پیج و تاب تری زلف پرشکن کے ملے
- نظر سے مطلعِ انوار ہوگئی ہستی
- کہ آفتاب ملا مجھ کو اس کرن کے ملے
- ہر ایک نقش نگاریں ہر ایک نگہت و رنگ
- لقائے ناز میں جلوے چمن چمن کے ملے
- مزاج حسن چلو اعتدال پر آیا
- جو روز روٹھ کے ملتے تھے آج بن کے ملے
- ارے اسی سے تو جلتے ہیں شاد کام حیات
- کہ اہل دل کو خزانے غم و محن کے ملے
- اسی سے عشق کی نیت بھی ہوگئی مشکوک
- گنوادیے کئی موقعے جو حسن ظن کے ملے
- ادا میں کھینچتی تھی تصویر کرشن و رادھا کی
- نگاہ میں کئی افسانے نل و من کے ملے
- حواس خمسہ پکار اٹھے یک زبان ہوکر
- کئی ثبوت تری خوبی بدن کے ملے
- نثار کج کلہی شوخی بہار چمن
- گر اس ادا سے شگوفوں کو بانکپن کے ملے
- حیات وہ نگہ شرمگیں جسے بانٹے
- وہی شراب جو تیری ممژہ سے چھن کے ملے
- خدا گواہ کہ ہر دور زندگی میں فراقؔ
- نئے پیام گنہ مجھ کو اہرمن کے ملے
Advertisement