لگتا نہیں ہے جی مِرا اُجڑے دَیار میں تشریح

0

بہادر شاہ ظفر کی ادبی خدمات پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعارفِ غزل

یہ شعر ہماری درسی کتاب کی غزل سے لیا گیا ہے۔ اس غزل کے شاعر کا نام بہادر شاہ ظفر ہے۔ یہ غزل دیوانِ ظفر سے ماخوذ کی گئی ہے۔

تعارفِ شاعر

بہادر شاہ ظفر کا پورا نام ابو ظفر نصر الدین صدیقی محمد بہادر شاہ ظفر تھا۔ شاعری میں ان کے پہلے استاد ذوق تھے۔ ان کے انتقال کے بعد آپ نے غالب کو اپنا استاد بنایا۔ انگریزوں نے آپ کو ۱۸۵۷ میں گرفتار کر کے رنگون بھیج دیا۔ آپ کھ شعری سرمائے میں دیوانِ ظفر اور کلیاتِ ظفر شامل ہے۔

لگتا نہیں ہے جی مِرا اُجڑے دَیار میں
کس کی بَنی ہے عَالَم ناپائدار میں

اس شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ یہ دنیا ناپائدار ہے۔ یہاں جو بھی آتا ہے اسے یہاں سے واپس جانا ہوتا ہے۔ شاعر کہتے ہیں کہ میرا اس اجڑے دیار میں اب دل نہیں لگتا ہے۔ آخر اس بے وفا دنیا سے آج تک کس کی بنی ہے جو میری بنے گی۔ شاعر کہتے ہیں کہ ہمارے اس دنیا سے جانے کا وقت آگیا ہے اور اب ہم مزید اس دنیا میں نہیں رہنا چاہتے ہیں۔

کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغ دار میں

اس شعر میں شاعر اپنے دل میں موجود حسرتوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اے حسرتوں اب تم لوگ کہیں اور جا بسو۔ وہ چاہتے ہیں اب ان کی تمام خواہشیں اور حسرتیں ان سے دور ہوجائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اب میرا دل غم سے اتنا داغ دار ہوچکا ہے کہ اس دل میں مزید کسی قسم کی حسرت کی اب جگہ نہیں بچی ہے۔

کانٹوں کو مت نِکال چَمن سے او باغ باں
یہ بھی گُلوں کے ساتھ پَلے ہیں بہار میں

اس شعر میں شاعر باغ باں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ باغ میں گُل کے ساتھ کانٹے بھی ہوتے ہیں۔ تم کانٹوں کو ان کے باغ سے مت نکالو، دراصل شاعر کہنا چاہتے ہیں کہ ملک تمام لوگوں کا ہوتا ہے اور انگریز جیسے لوگوں کو ملک سے دربدر کررہے تھے تو وہ چاہتے تھے کہ انگریز ایسا نہ کریں۔

بلبل کو باغ باں سے نہ صیّاد سے گِلہ
قِسمت میں قید لکھی تھی فصلِ بہار میں

اس شعر میں شاعر اپنی ذات کو بلبل سے اور انگریزوں کو صیاد سے تشبیہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ بلبل کو یعنی مجھے نہ انگریزوں سے گلہ ہے نہ ہی کسی اور سے۔ کیونکہ فصلِ بہار میں یعنی خوشی کے وقت میری قسمت میں قید لکھ دی گئ تھی۔ یعنی وہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہاں میرے ملک کے تمام لوگ ایک ساتھ موجود ہیں لیکن میری قسمت میں قید لکھ دی گئی ہے اس لیے میں یہاں اتنی دور دیارِ غیر میں قید ہوں۔

کتنا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

اس شعر میں شاعر اپنے آپ سے مخاطب ہیں اور کہتے ہیں کہ ظفر تم کتنے بدنصیب ہو کہ جس ملک میں تم نے حکمرانی کی اب وقت یہ آگیا ہے کہ اسی ملک میں تمھارے لیے دو گز زمین کی جگہ بھی نہیں ہے کہ تم مرنے کے بعد اپنے ملک میں دفن ہوسکو۔ اب تمھیں مرنے کے بعد یہیں دیارِ غیر میں دفن ہونا پڑے گا اور تم مرتے وقت بھی اپنوں سے دور ہی رہو گے۔

اس سبق کے سوالوں کے جوابات کے لیے یہاں کلک کریں۔

سوال نمبر 2 : خالی جگہوں میں مناسب الفاظ لکھ کر مصرعے مکمل کیجیے :

  • (الف) لگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے (دیار) میں
  • (ب) اتنی جگہ کہاں (دلِ) داغ دار میں
  • (ج) قسمت میں (قید) لکھی تھی فصلِ بہار میں
  • (د) دو (گز) زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

سوال نمبر 3 : آپ ایسے کوئی بھی پانچ الفاظ اپنی کاپی میں تحریر کیجیے۔

  • ۱) سدا – صدا
  • ۲) عام – آم
  • ۳) صورت – سورت
  • ۴) ہوا – حوا
  • ۵) بہار – باہر

سوال نمبر 4: مندرجہ ذیل الفاظ میں مصغر اور مکبر اسماء الگ الگ کرکے لکھیے :

مکبراسماء مصغر اسماء
صندوق صندوقچی
کلھاڑا کلھاڑی
چمٹا چمٹی
دیگ دیگچی
کڑاہ کڑاہی
سیارہ سیارچہ

سوال نمبر 5 : درج ذیل لفظوں کے رعایت لفظی کے لحاظ سے جوڑے بنائیے :

الفاظ جوڑے
ہونٹ نام
خوش بو غنچہ
راہ ہم سفر
تھک ہار کے جذبہ ناکام
کانٹا گل

سوال نمبر 6 : درست بیان پر (درست) کا نشان لگائیے :

  • (الف) یہ غزل بہادر شاہ ظفر کی ہے۔ ✔
  • (ب) دو گز زمین مل گئی کوئے یار میں۔ ✖
  • (ج) بلبل کو باغ باں سے نہ صیاد سے گلہ ہے۔ ✔
  • (د) لگ گیا دل مرا اجڑے دیار میں۔ ✖
  • (ہ) قسمت میں آزادی لکھی تھی فصل بہار میں۔ ✖

سوال نمبر 7 : نصابی کتاب میں سے کوئی پانچ ذو معنین الفاظ تلاش کر کے اپنی کاپی میں لکھیں۔.

  • ۱) جی
  • ۲) بنی
  • ۳) کہاں
  • ۴) کیسے
  • ۵) عالم