Advertisement
Advertisement

ماہیا پنجابی زبان کی ایک مقبول صنف ہے جو تین مصرعوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ماہیا لفظ ‘ماہی کے ساتھ الف ندائیہ ملا کر بنایا گیا ہے جس کے مرادی معنی ہیں اے ماہی ، اے ساجن، اے ساتھی ، اے محبوب اور اے میرے معشوق۔ پنجابی میں ماہی چرواہے کو کہتے ہیں، بالخصوص بھینس چرانے والے کو۔

Advertisement

سوہنی مہیوال کے مشہور عشقیہ قصے کے مطابق عزت بیگ نام کا ایک پردیسی پنجاب کے علاقے میں اپنی محبوبہ سوہنی کی بھینس چراتا تھا اسی باعث اسے مہیوال کہا جانے لگا۔ بھینس چرانے والے کو ماہی اور ماہی کی زبان سے نکلنے والے عاشقانہ بول کو ماہیا، کہا جانے لگا۔ یہیں سے ماہیا صنف وجود میں آئی۔ ماہیا تین مصرعوں کی نظم ہوتی ہے جن میں پہلا اور تیسرا مصرعہ ہم وزن ہوتے ہیں۔ دوسرے مصرعے میں دو حرف کم ہوتے ہیں۔ جیسے :

مفعول، مفاعیلن
فاع، مفاعیلن
مفعول، مفاعیلن

Advertisement
اک بار تو مل ساجن
د یکھ ذرا آکر و
ٹوٹا ہوا دل سا جن

اردو میں ماہیے کو رواج دینے میں ہمت رائے شرما، افتخار احمد اور حیدر قریشی کے نام اہم ہیں۔

Advertisement

Advertisement

Advertisement