Back to: فیضان رضا
محبت اک نشہ ہے اور کیا ہے جسے کرنا گنہ ہے اور کیا ہے |
وفا کا عہد کرنا اور مکرنا یہی اسکی ادا ہے اور کیا ہے |
مجھے ہے جان سے بڑھ کر محبت اسے تو بس ذرا ہے اور کیا ہے |
کبھی آرام دل تھی یہ محبت مگر اب اک بلا ہے اور کیا ہے |
شرابوں سگرٹوں میں شب گزاری یہ فرقت میں مزہ ہے اور کیا ہے |
مرے سینے کے اندر ایک دل ہے یہی اس کا پتا ہے اور کیا ہے |
جہاں بھرکےحسیں چہروں میں فیضان وہی تو اک مرا ہے اور کیا ہے |