Advertisement
Advertisement
محبت اک نشہ ہے اور کیا ہے
جسے کرنا گنہ ہے اور کیا ہے
وفا کا عہد کرنا اور مکرنا
یہی اسکی ادا ہے اور کیا ہے
مجھے ہے جان سے بڑھ کر محبت
اسے تو بس ذرا ہے اور کیا ہے
کبھی آرام دل تھی یہ محبت
مگر اب اک بلا ہے اور کیا ہے
شرابوں سگرٹوں میں شب گزاری
یہ فرقت میں مزہ ہے اور کیا ہے
مرے سینے کے اندر ایک دل ہے
یہی اس کا پتا ہے اور کیا ہے
جہاں بھرکےحسیں چہروں میں فیضان
وہی تو اک مرا ہے اور کیا ہے
فیضان رضا

Advertisement
Advertisement