مضمون بحث و تکرار

0

سرسید احمد خان کا مضمون بحث و تکرار ایک نہایت شاستہ مضمون ہے۔ یہ ایک اخلاقی مضمون ہے۔اس میں سر سید نے بات چیت کرنے کے طریقے پر روشنی ڈالی ہے۔ جاہل آدمیوں کی بات چیت بالکل کتوں کی بیٹھک کی طرح ہوتی ہے۔ جب کتے اکھٹے بیٹھے ہیں تو آپس میں تیوری چڑھاتے ہیں۔ آپس میں ایک دوسرے کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں، نظریں بدلتے ہیں، نتھنے پھولنے لگتے ہیں۔گونجیلی آواز کے ساتھ جبڑا کھلتا ہے اور دانت دکھائی دینے لگتے ہیں۔اور پھر ایک دوسرے سے چمٹ جاتے ہیں۔ ایک کا گلا دوسرے کے ہاتھ میں اور دوسرے کی ٹانگ اس کی کمر میں اور پھر ایک کا تیٹوا دوسرے کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ایک دوسرے کو کاٹتے ہیں۔ جو کمزور ہوتا ہے دم دباکر بھاگ جاتا ہے۔

بالکل اسی طرح نامہذب آدمیوں کی مجلسوں میں ہوتا ہے۔ پہلے خاموش آکر بیٹھتے ہیں، بات جیت چلتی ہے، تیزی سے بڑھتی ہے اور تکرار سے بڑھ کر ر ہاتھا پائی کی نوبت آ جاتی ہے۔ تہذیب سے بڑھنے کے بعد تکرار میں کمی آ جاتی ہے۔

انسان کے لئے لازم ہے کہ وہ بات چیت کے دوران تہذیب کو ہاتھ سے جانے نہ دے۔ نہایت سنجیدگی ،سکون، سادگی،اور شرافت سے بات کرنی چاہئے۔جس سے خوا مخواہ بحث و تکرار کی نوبت نہ آئے۔

Nazneen Parveen written by