Back to: اِندرؔ سرازی
موت جس کے قریب آتی ہے زندگی اُس سے روٹھ جاتی ہے اک پری رات کے اڑھائی بجے مجھ کو روز اپنے گھر بلاتی ہے نیند کھلتی نہیں مِری جب تک تتلی دروازہ کھٹکھٹاتی ہے |
Back to: اِندرؔ سرازی
موت جس کے قریب آتی ہے زندگی اُس سے روٹھ جاتی ہے اک پری رات کے اڑھائی بجے مجھ کو روز اپنے گھر بلاتی ہے نیند کھلتی نہیں مِری جب تک تتلی دروازہ کھٹکھٹاتی ہے |