Back to: فیضان رضا
میرے اشکوں کی محفل سجی رات بھر آپ کی یاد آتی رہی رات بھر |
آج گھر سے اجالا نہیں جائے گا آج ٹھہری گی گھر میں پری رات بھر |
دن میں کیوں ڈھونڈتا ہے مرے درد کو پاس میرے ٹھہر تو کبھی رات بھر |
رات وہ اپنی چھت پر ٹہلتا رہا حسن پاتی رہی چاندنی رات بھر |
تیری یادوں کی بارات سجتی ہے روز اب میں رہتا نہیں ہوں فری رات بھر |
اس کی تصویر آنکھوں میں چبھتی رہی نیند کرتی رہی خود کشی رات بھر |
کاش رب کی عبادت بھی کرتے رہیں جیسے کرتے ہیں ہم شاعری رات بھر |
جب غریبوں کے بچے ہی بھوکے رہے بانٹتا کیا رہا پھر سخی رات بھر |
میرے کرتے میں بس ایک دو چھید تھے اور ماں اس کو سیتی رہی رات بھر |
جب کبھی بھی طبیعت بگڑتی مری ماں مری فکر میں جاگتی رات بھر |
جب بھی فیضان ہوتا ہے وہ پاس تو پاس رکھتا نہیں میں گھڑی رات بھر |