Advertisement
نظر میں تیری صورت آج بھی ہے
ہمارے دل کو راحت آج بھی ہے
معافی بھی طلب کرلی ہے لیکن
انہیں ہم سے شکایت آج بھی ہے
خبر اب بھی نہیں رہتی ہے اپنی
ہمیں تم سے محبت آج بھی ہے
کسی بھی غیر کو تکتی نہیں ہیں
نگاہوں میں شرافت آج بھی ہے
محبت کو تری پانے کی خاطر
زمانے سے عداوت آج بھی ہے
لرز جاتے ہیں میرا نام سن کر
عدو میں میری ہیبت آج بھی ہے
ہمیں پہچانتی ہے ساری دنیا
تمہارے در سے نسبت آج بھی
محبت سے جدا رہتے ہیں فیضان
زمانے بھر میں عزت آج بھی ہے

Advertisement