Advertisement
Advertisement

نظیر اکبر آبادی کی مشہور نظموں میں سے ایک ہے۔ جہاں مفلسی انسان کو ذلیل وخواربنا دیتی ہے وہاں پیٹ بھر روٹی کھا کر انسان دیوانہ ہوجاتا ہے۔ روٹی کھا کر انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے، ہنستا ہے، قہقہے لگا تا ہے۔فقیر کو یہ روٹیاں چاند سورج کی طرح گول نظر آتی ہیں۔ آنکھیوں میں عیش کی سرمتی آجاتی ہے۔

Advertisement

اگر آدمی کے پیٹ میں روٹی نہیں ہو تو کسی چیز میں اس کا دل نہیں لگتا، خواہ وہ روکھی ہو۔ روٹی سے زندگی کی بہار ہے۔

روٹی انسان کو ہر حال میں مست رکھتی ہے۔ روٹی کمانے کے لئے کوئی اپنے کپڑے لال کیے ہوے ہے، کسی کے بال بڑھے ہوے ہیں۔ دنیا بھر کے کمال اس روٹی کے لئے دکھاے جاتے ہیں۔ روٹی کے لئے جدو جہد ازل سے ہے اور قیامت تک رہے گی۔

Advertisement

Advertisement