Back to: فیضان رضا
نگار روئے صنم کو دکھا کے چھوڑ دیا پرانی یاد کو پھر سے جگا کے چھوڑ دیا |
ہمارے لوگ ہمیں بادہ خوار کہتے ہیں انہوں نے جام محبت پلا کے چھوڑ دیا |
ہمارے خواب کی تعبیر تو بتا دو کوئی کسی نے اپنا بنایا بنا کے چھوڑ دیا |
تمہارے نام کے صدقے پناہ مانگی تھی عدو کو ہم نے بھی پھر مسکرا کے چھوڑ دیا |
تمہارے پیار میں کیا کیا نہیں کیا ہم نے خیالی تاج محل بھی بنا کے چھوڑ دیا |
ہماری آنکھ میں آنسوں کبھی نہ آئے تھے تمہاری یاد نے ہم کو رلا کے چھوڑ دیا |
تمہاری چشم محبت سے کیا گرے فیضان زمانے بھر نے نظر سے گرا کے چھوڑ دیا |