Back to: اردو کی شعری و نثری اصناف
Advertisement
Advertisement
واسوخت نظم کی وہ قسم ہے جس میں شاعر وفا کے قصے بیان کرتا، محبوب کی بے وفائی اور تغافل کا گلہ شکوہ کرتا اور رقیب کے ساتھ تعلق پر رنجیدہ خاطر ہوتا ہے،ساتھ ہی ساتھ خود کسی اور محبوب کی طرف راغب ہونے کی دھمکی بھی دیتا ہے۔یعنی واسوخت وہ صنف سخن ہے جس میں محبوب کو جلی کٹی سنائی جاتی ہے۔یہ صنف فارسی سے اردو شاعری میں داخل ہوئی۔لکھنؤ شہر اس کا مؤلد قرار پایا اور میر تقی میر واسوخت کے پہلے اردو شاعر مانے جاتے ہیں۔واسوخت کی کچھ مثالیں پیش خدمت ہیں
Advertisement
تو جو بدلا ہے تو اپنا بھی یہی طور سہی تو نہیں اور سہی، اور نہیں اور سہی |
شیشۂ دل کو میرے سنگ ستم سے پھوڑا دل نے میرے بھی منہ اب تیری طرف سے موڑا |
تم نے جو ساتھ کیا میرے نہیں وہ تھوڑا مجھ کو بھاتا نہیں ہر دم کا ترا نکتوڑا |
Advertisement
Advertisement
Advertisement